ملکی سلامتی پر عسکری قیادت پرعزم

ایڈیٹوریل  بدھ 3 اکتوبر 2018
کور کمانڈر کانفرنس میں ملک کی سلامتی پر مامور عسکری بست و کشاد نے ایک بنیادی حقیقت کی نشاندہی کی ہے۔ فوٹو: فائل

کور کمانڈر کانفرنس میں ملک کی سلامتی پر مامور عسکری بست و کشاد نے ایک بنیادی حقیقت کی نشاندہی کی ہے۔ فوٹو: فائل

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی صدارت میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے کامیاب آپریشنز کے ذریعے حاصل کردہ استحکام کو پائیدار امن و استحکام تک لے جایا جائے گا۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پاک فوج کی 214 ویں کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی جس کی صدارت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

کور کمانڈر کانفرنس میں ملک کی سلامتی پر مامور عسکری بست و کشاد نے ایک بنیادی حقیقت کی نشاندہی کی ہے کہ دہشتگردی کوئی مجرد شے یا اتفاقی شرر نہیں کہ اسے بجھانے کی ایک دو کوششوں کے بعد آرام کرلیا جائے بلکہ دہشتگردی صرف علاقہ تک محدود ہی نہیں بلکہ عالمی عفریت ہے اور ہزاروں بے چہرہ جنگجو، گوریلا فورسز،اور خود کش بمبار و انتہا پسند ماسٹر مائنڈز دنیا سے انتقام لینے کے لیے دہشتگردی کو اپنا ہتھیار بنائے ہوئے ہیں،داعش کا فتنہ سر اٹھا رہا ہے، یہ لوگ جدید ترین اسلحے ،غیر ملکی فنڈنگ اور گن پوائنٹ پر کسی بھی حکومت اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں اور ریاستی نظام کو ہدف بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے سماجی اور مذہبی شیرازے کو بکھیرنے کے لیے قتل و غارت کا بازار گرم کرتے ہیں۔

عسکری کمان اور قیادت کے اعلامیہ سے واضح ہوتا ہے کہ ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کے گہرے ادراک سے سرشار افواج پاک کل بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے کی بھرپور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے لیس تھیں ، آج بھی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر ان کی گہری نگاہ ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کی جدوجہد کو پاک فوج اپنے مشن کا بنیادی ستون سمجھتی ہے، آرمی چیف نے اپنے حالیہ کامیاب دورہ چین کی تفصیلات سے بھی فوجی کمانڈروں کو آگاہ کیا۔

فورم نے خطے کی صورتحال اور ملکی سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ لیا۔ اس کے علاوہ لائن آف کنٹرول، ورکنگ بائونڈری کی صورتحال، جیو اسٹرٹیجک معاملات، آپریشن ردالفساد کے تحت کارروائیوں اور ملکی استحکام سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ آرمی چیف نے ماہ محرم کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے انٹیلی جنس اداروں سمیت تمام فورسز کی کوششوں کو سراہا۔

فورم نے زبردست طریقے سے یوم دفاع و شہداء منانے پر پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ ہمارا امن و استحکام انھی شہداء کی قربانیوں کی بدولت ہے۔ لہذا آرمی چیف کا انداز نظر ملک اور خطے کو درپیش خطرات،خدشات اور مکار دشمن کی ریشہ دوانیوں اور ان کے خفیہ ایجنٹوں کی کارستانی اور دخل اندازی کی ہر مذموم کوشش کا راستہ روکنے کا ہے، ہمارے افسران وجوان ہمہ وقت چوکنے ہیں اور کسی بھی بدخواہ کومادر وطن  کے خلاف جارحیت کرنے سے پہلے دس بار سوچنا ہوگا کہ کس غیرمتزلزل یقین محکم کے ساتھ پوری قوم اپنی مسلح افواج اور سیاسی و سماجی نظام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

یہ کھلی حقیقت ہے کہ نائن الیون نے ساری دنیا کو سر کے بل کھڑا کردیا ہے ، ہمارا پڑوسی ملک بھارت جسے کروڑوں غربت زدہ انسانوں کی حالت بدلنے پر توجہ دینی چاہیے وہ  پاکستان سے مخاصمت اور دشمنی کی خاطر خطے کو جنگ کی نئی آگ میں جھونکنے کے دیوالیہ پن کا شکار ہے، گزشتہ روز کنٹرول لائن پر اس کی فوجی چوکیوں سے آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی گئی جب کہ وہ سویلین ہیلی کاپٹر کسی جنگی مشن پر نہیں تھا لیکن پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کی بلا جواز دھمکیوں کے شور اور جنون میں مودی سرکار کو یہ یاد نہیں رہتا کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں، پاکستان خطے میں دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کی حیثیت میں اکیلا جنگ لڑ رہا ہے اسے امریکا ڈومور کے ناروا طعنے دیتا ہے۔

کور کمانڈر کانفرنس میں ان حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے انسداد دہشتگردی کام کو تسلسل دینے کا عزم کیا گیا ہے اور وقت کا یہی تقاضہ ہے کہ دشمن درپردہ جن قوتوں کے ایما اور اشیرباد سے پاکستان کا محاصرہ کرنے کے جتن کر رہا ہے اس میں ان کو عبرتناک شکست ہو اور سفارتی ، عسکری ، سیاسی اور تزویراتی محاذ پر بھی بھارت عالمی فورمز پر ندامت اور خفت کی خاک چاٹے گا۔

کانفرنس میں پائیدار امن کے لیے انسداد دہشت گردی آپریشنز جاری رکھنے کا فیصلہ اس سیاق وسباق میں صائب ہی نہیں ناگزیر اور لازم بھی ہے  کہ کسی بھی لمحہ بے خبری اور غفلت دشمن کو واک اوور دینے کا باعث بن سکتی ہے، مودی سرکار کی یہ شرارت کہنہ ہے کہ انتخابات جیتنے کے لیے سیاسی شعلہ بیانی جاری رکھے اور نفرت انگیز انتخابی مہم چلا کر پاک بھارت تعلقات کے مستقبل اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی کوششوں کو بلڈوز کرے۔

بھارتی سیاست کی جبلت بدلنے کی کوئی تدبیر عالمی سفارتکاری کے بس کی بات نہیں اس لیے ضروری ہے کہ کورکمانڈر کانفرنس نے انسداد دہشتگردی کے جس عزم کا اعلان کیا ہے اسے نیشنل ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے، بلوچستان میں دہشتگردی کے سنگین واقعات کی روشنی میں سلامتی کا موثر ترین میکنزم وضع کیا جائے، آپریشن ضرب عضب،آپریشن رد الفساد اور کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔یاد رہے دہشت گردوں سے لڑائی مسلسل عمل ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔