سزا یافتہ محمد عرفان کے ٹرافی اٹھانے پر انگلیاں اٹھنے لگیں

اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 4 اکتوبر 2018
1992 ورلڈکپ کی ٹرافی فاتح ٹیم کے کسی رکن کے بجائے ذاکرکو تھما دی گئی۔ فوٹو: فائل

1992 ورلڈکپ کی ٹرافی فاتح ٹیم کے کسی رکن کے بجائے ذاکرکو تھما دی گئی۔ فوٹو: فائل

لاہور: پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ محمد عرفان کے ورلڈکپ ٹرافی اٹھانے پر انگلیاں اٹھنے لگیں۔

قذافی اسٹیڈیم میں ورلڈ کپ 2019کیساتھ عمران خان کی قیادت میں جیتی گئی 1992کی ٹرافی بھی رونمائی کیلیے رکھی گئی تھی جسے فاتح ٹیم کے کسی رکن کے بجائے ذاکرخان کو تھما دیا گیا،بس میں شہر کا ٹور مکمل کرتے ہوئے ٹرافی اٹھانے والے محمد عرفان گزشتہ سال پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث ہونے کے بعد 6ماہ معطلی کی سزا بھی بھگت چکے ہیں۔

بعد ازاں قذافی اسٹیڈیم میں تقریب رونمائی کے وقت طویل قامت پیسر کے ساتھ پی سی بی کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان ہی موجود تھے، لاہور میں موجود کسی سابق ٹیسٹ کرکٹر کو دعوت دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمد عرفان نے کہا کہ ٹرافی اٹھانے کا موقع ملنا بڑے اعزاز کی بات ہے، پاکستان نے انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی جیتی، قومی کرکٹرز سخت محنت کررہے ہیں، پوری امید ہے کہ ٹیم انگلینڈ میں ہی ہونے والے ورلڈ کپ کی بھی فاتح ہوگی۔

طویل قامت پیسر نے کہا کہ میں اپنی فٹنس،بولنگ اور فیلڈنگ پر توجہ دے رہا ہوں، لیگز اور ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا پرفارم کیا، سلیکٹرز نے موقع دیا تو ٹرافی پاکستان لانے کیلیے بھرپور کردار ادا کروں گا۔

ذاکر خان نے کہا کہ پاکستان 1992 میں فاتح تھا، ورلڈ کپ 2019 کے ساتھ ورلڈ کپ 1992 کی ٹرافی بھی رونمائی کیلیے رکھی گئی تاکہ ہمارے کھلاڑیوں میں جیت کا مزید جذبہ پیدا ہو، انھوں نے کہا کہ میں فاتح ورلڈ کپ ٹیم کا حصہ نہیں تھا، ٹرافی کو تھام کر خواہش بڑھ گئی، امید ہے کہ پاکستان ٹیم انگلینڈ میں ٹائٹل پانے میں کامیاب ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔