فریٹ سبسڈی پراربوں روپے کا نیا اسکینڈل،4افراد گرفتار

عادل جواد  ہفتہ 8 جون 2013
ایف آئی اے نے ایک سال میں80کروڑروپے سے زائد کی کرپشن کا کھوج لگالیا،مقدمات درج فوٹو: فائل

ایف آئی اے نے ایک سال میں80کروڑروپے سے زائد کی کرپشن کا کھوج لگالیا،مقدمات درج فوٹو: فائل

کراچی: فریٹ سبسڈی کی مد میں اربوں روپے کانیا اسکینڈل منظر عام پر آگیا، ہر سال ٹریڈ سبسڈی کی مدمیں مختص کیے جانے والے ڈیڑھ سے2ارب روپے میں سے بیشترکرپٹ سرکاری افسران،مقرر کردہ آڈیٹرز اور کاغذی کمپنیوں کے مالکان میں بندربانٹ کی نذر ہوجاتے ہیں۔

ایف آئی اے نے ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ)میں ایکسپورٹ فریٹ(سبسڈی)کی مدمیں صرف ایک سال کے دوران80 کروڑ سے زائد کی کرپشن کاکھوج لگالیاہے،کاغذی کمپنیوں اورجعلی بینک کلیم کے ذریعے کروڑوں روپے ہتھیانے والے اعلی افسران، آڈیٹرز اور کمپنی مالکان کے خلاف 3مقدمات درج کرکے مجموعی طور پر4افراد کو گرفتارکر لیا گیا ہے۔ وفاقی وزارت صنعت و تجارت نے سال 2002 میں پاکستانی مصنوعات کیلیے نئی عالمی منڈیاں تلاش کرنے کی حوصلہ افزائی کیلیے ایسے صنعت کاروں کو 25 فریٹ (سبسڈی) دینے کا فیصلہ کیا تھاجو پہلے سے ایکسپورٹ نہ ہونے والی مصنوعات کو نئی عالمی مارکیٹ میں ایکسپورٹ کریں۔

اس سلسلے میں فریٹ کلیم حاصل کرنے کیلیے مقرر کردہ طریقہ کار کے تحت کلیم متعلقہ بینک کے ذریعے داخل کیے جانے تھے اور بینک کی جانب سے یہ تصدیق کیاجانا ضروری تھی کہ ایکسپورٹرکی بینک کریڈٹ ایڈوائس میں برآمد کیے جانے والی مصنوعات کے بدلے میں رقم جمع کرائی گئی ہے اوراس تصدیق کے بعد متعلقہ بینک نیشنل بینک کے مقرر کردہ برانچ میں کلیم کو فارورڈ کرتے ہیں اور جس کے بعداین بی پی اس اس کلیم کی جانچ پڑتال کیلیے اسے آڈیٹر کو بھجواتا ہے، میسرزاویس حیدرنعمان رضوانی (چارٹرڈ اکائونٹنٹ) 2005 میں ہونے والے معاہدے کے تحت ٹڈاپ کی جانب سے فریٹ سبسڈی کے کلیمز کی جانچ پڑتال کیلیے مقرر کیے گئے تھے، ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ صرف 2009-10 کے دوران ٹڈاپ نے فریٹ کی مدمیں ڈیڑھ  ارب روپے مالیت کے کلیم مختلف ایکسپورٹرز کو جاری کیے جن میں سے تقریباً60 فیصد کلیمزجعلی اور بے بنیاد دستاویزات کی بنیاد پرکاغذی کمپنیوں کو جاری کیے گئے۔

مذکورہ سال کے دوران مجموعی طور پر تقریباً80 کروڑ روپے ٹڈاپ کے افسران، آڈیٹر، کاغذی کمپنیوں کے مالکان اور بینک افسران کی بندربانٹ کی نذر ہوگئے، اس سلسلے میں سامنے آنے والے حقائق کے مطابق مذکورہ سال کے دوران تقریباً100 کمپنیوں کو فریٹ کلیم دیے گئے جن میں ٹڈاپ اور این بی پی کے آفیشلز کی جانب سے 3 کاغذی ایکسپورٹ کمپنیوں کو ساڑھے 7 کروڑ روپے کے 11 پے آرڈر جاری کیے، جن میں میسرز وژن میچ ٹریڈنگ انٹرنیشنل، میسرز مولوسز ٹریڈرز اور میسرز ظہورالدین اینڈ کو شامل ہیں۔

ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی نے تمام الزامات ثابت ہونے کے بعدٹڈاپ کے اعلی افسران، متعلقہ آڈیٹرز، کاغذی کمپنیوں کے مالکان اوردیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیاہے۔امکان ہے کہ تقریباً10 سال کے دوران فریٹ سبسڈی کی مد میں کئی ارب اعلی افسران اور کاغذی کمپنیوں کی جیب میں چلے گئے اورایک طرف ملکی خزانے کو خطیر مالی نقصان پہنچایا گیا جبکہ دوسری جانب ملکی مصنوعات کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوسکا۔گرفتار کیے جانے والے افراد میں سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹڈاپ مرچومل،آڈیٹرز عاصم رضوانی،عدنان زمان اور جعلی کمپنی کے مالک محمد رفیع شامل ہیں جبکہ دیگر کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔