گمشدہ شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پرجواب طلب

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 17 اگست 2012
زیر حراست شہریوں کو پیش کرنے کا حکم،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی حیثیت بدلنے کے نوٹیفکیشن کی معطلی کی مدت میں توسیع۔ فوٹو: فائل

زیر حراست شہریوں کو پیش کرنے کا حکم،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی حیثیت بدلنے کے نوٹیفکیشن کی معطلی کی مدت میں توسیع۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد انور باجوہ کی سربراہی میںدو رکنی بینچ نے شہری کی گمشدگی کے خلاف دائر درخواست پر وزارت داخلہ، ڈی جی آئی ایس آئی،ڈی جی ایم آئی،آئی جی سندھ،ایس ایس پی ایسٹ اور اسی ایچ او فیروزآباد سمیت دیگر کو 30اگست کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

سید عبدالوحید ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں عمر علی صدیقی نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار کا بھائی فائق صدیقی مقامی ٹریکر کمپنی میں پروگرام منیجر کے عہدے پر فائز ہے،10اگست کووہ معمول کے مطابق دفتر گیا تاہم دوپہر کو سادہ لباس والے اہلکاروں نے اس سے ملاقات کی اور بعد ازاں اپنے ہمراہ لے گئے،اسے غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وزارت دفاع اور پاک فوج کو ہدایت کی ہے کہ جاسوسی کے الزام میں زیر حراست فقیرمحمد اور اللہ وسایو کو 13ستمبر کو عدالت میں پیش کرنیکا حکم دیا ہے، جمعرات کو سماعت کے موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے نورنازآغاایڈووکیٹ جبکہ سرکار کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید عاشق رضا، وزارت دفاع کی جانب سے جج ایڈووکیٹ جنرل لیفٹیننٹ کرنل عارف پیش ہوئے۔

انھوں نے بتایا کہ فقیر محمد اور اللہ وسایو جاسوسی کے الزام میں زیر حراست ہیں اور ایم آئی ان سے تحقیقات کررہی ہے، تحقیقات مکمل ہوجانے کے بعد ان کے خلا ف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائیگا، نور ناز آغا ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ یہ دونوں شہری انتہائی غریب ہیں ان میں سے ایک ہاری اور دوسرا چپڑاسی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔