آئی ایم ایف سے رجوع، اوپن مارکیٹ میں روپیہ بے قدر اور ڈالر مہنگا

احتشام مفتی  منگل 9 اکتوبر 2018
2روز میں ڈالر کی قدر میں.30 1روپے اضافہ،حکومت کوقوم کواعتماد میں لے، ملک بوستان۔ فوٹو: سوشل میڈیا

2روز میں ڈالر کی قدر میں.30 1روپے اضافہ،حکومت کوقوم کواعتماد میں لے، ملک بوستان۔ فوٹو: سوشل میڈیا

 کراچی: پاکستان کوآئی ایم ایف سے بیل ائٓوٹ پیکیج لینے کی صورت میں مزید ڈی ویلیوایشن اور قرضوں پر شرح سودکو ڈبل ڈیجٹ پرلانے جیسی شرائط پوری کرنے کی خبروں نے اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر کو تنزلی سے دوچارکردیا ہے اورگزشتہ دو روز میں روپے کی نسبت ڈالر کی قدر میں مجموعی طورپر1 روپے30 پیسے کا اضافہ ہوگیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ پیر کو ڈالر کی ڈیمانڈ80 فیصد بڑھنے سے اوپن کرنسی مارکیٹ دباؤ کی زد میں رہی کیونکہ ایکسچینج کمپنیوں کے پاس زرمبادلہ کی سپلائی 30 لاکھ ڈالر تک محدود تھی جبکہ ڈیمانڈ ایک کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئی تھی۔

ملک بوستان نے بتایا کہ حکومتی ذمے داروں کاآئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے عندیے کے بعد اوپن مارکیٹ میں سٹے باز متحرک ہوگئے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی صورت میں مزید ڈی ویلیوایشن کی شرائط کے ساتھ یوٹیلٹیز کے ٹیرف میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ حکومت ڈی ویلیوایشن سے متعلق پھیلنے والی خبروں کے تناظر میں قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے اور اپنا ایک وضاحتی بیان جاری کرنا چاہیے تاکہ قوم میں اعتماد کی فضا بحال ہوسکے اور کرنسی مارکیٹ سمیت دیگر تجارتی منڈیوں میں اضطراب اور بحرانی کیفیت ختم ہوسکے۔

ملک بوستان نے بتایا کہ اقتصادی افق پر غیریقینی حالات سے سٹے باز بھرپور استفادہ کررہے ہیں جوکراچی سے کوئٹہ اور پشاورامریکی ڈالرپبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے پہنچانے کے فی ڈالر2 روپے جبکہ سرحد پار ایران اور افغانستان پہنچانے کے فی ڈالر پر3 روپے کی وصولیاں کررہے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فارن کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام کویقینی بنانے کے لیے بارڈر فورسز کو متحرک کرے اور کرنسی پکڑنے والوں کے لیے پکڑی گئی کرنسی 50 فیصد ریبیٹ دینے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔