قومی اقتصادی کونسل تشکیل آج 450 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیگی

صدرنے منظوری دیدی،وزیراعظم چیئرمین،چاروںوزرائے اعلیٰ،انکے نامزدکردہ ایک ایک رکن ممبران ہونگے،صدارتی ترجمان


Numainda Express June 10, 2013
صدرنے منظوری دیدی،وزیراعظم چیئرمین،چاروںوزرائے اعلیٰ،انکے نامزدکردہ ایک ایک رکن ممبران ہونگے،صدارتی ترجمان فوٹو : فائل

صدرمملکت آصف علی زرداری نے وزیراعظم میاںمحمدنوازشریف کی ایڈوائس پرآئین کے آرٹیکل 156 کے تحت قومی اقتصادی کونسل تشکیل دیدی ہے۔

صدر کے ترجمان سینیٹرفرحت اللہ بابر نے کہاہے کہ وزیراعظم کونسل کے چیئرمین ہوں گے جبکہ چاروں وزراء اعلیٰ اور ان کے نامزد ایک ایک رکن بھی کونسل کے ممبران ہوں گے ۔ وزیر اعظم کونسل کے ارکان کیلیے 4نامزدگیاں کرسکتے ہیں جن میںاسحق ڈار،احسن اقبال،غلام مرتضیٰ جتوئی اورخواجہ محمدآصف شامل ہیں۔ اسی طرح چاروںوزرائے اعلیٰ اوران کے نامزد ارکان شریک ہوں گے جبکہ خصوصی دعوت پرگورنرکے پی کے، وزیراعظم آزادکشمیر، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ، سیکرٹری فنانس، سیکریٹری اکنامک افئیرزڈویژن اور سیکریٹری پلاننگ شریک ہونگے۔

آن لائن کے مطابق پنجاب کی طرف سے وزیراعلی شہباز شریف اوروزیر خزانہ رکن ہوں گے، سندھ سے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور مشیر خزانہ مراد علی شاہ، خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور سینئر وزیر سراج الحق ، بلوچستان سے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ایم پی اے عبدالرحیم رکن ہوں گے۔دریں اثناقومی اقتصادی کونسل آج( پیر) آئندہ مالی سال 2013-14 کیلیے 450 ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کے حجم پرمشتمل پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور سالانہ ترقیاتی منصوبے(اے ڈی پی)کی منظوری دینے کا جائزہ لے گی۔ اجلاس وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں منعقدہوگاجس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارکے علاوہ چاروں وزرائے اعلیٰ،وزرائے خزانہ،متعلقہ وزارتوں اورڈویژنوںکے سیکریٹریز سمیت دیگرحکام شرکت کریں گے۔



ذرائع کے مطابق اجلاس میں اگلے مالی سال کاترقیاتی بجٹ حتمی منظوری کیلیے پیش کیاجائیگا ۔ ترقیاتی بجٹ میں 115 ارب روپے سے زائدمالیت کی بیرونی امداد اورفنڈز بھی شامل ہیں۔ اجلاس میںصوبوں کی طرف سے ترقیاتی منصوبوںکیلیے متعین کردہ ترجیحات مد نظررکھتے ہوئے اگراضافی فنڈزمختص کرناپڑے تو وزیراعظم اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اس کی منظوری دیں گے تاہم اس صورت میں اگلے مالی سال کیلیے پی ایس ڈی پی کاحجم 450 ارب روپے سے بھی تجاوزکرجائیگا ۔

اگلے بجٹ میں دیامربھاشاڈیم سمیت دیگرچھوٹے ڈیموں کی تعمیر اورفرنس آئل پرچلنے والے پاورپلانٹس کوکوئلہ پرمنتقل کرنے کے منصوبے کیلیے بھی فنڈزمختص کیے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ لاہورکی طرح اسلام آباداورکراچی میں میٹروبس منصوبوںکیلیے فنڈزمختص کیے جانیکابھی امکان ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ بجٹ میں متبادل ذرائع سے بجلی پیداکرنے کے منصوبوں کیساتھ سوشل سیکٹرکیلیے بھی 80 ارب روپے سے زیادہ مالیت کے فنڈزمختص کیے جانیکاامکان ہے جبکہ انفرااسٹرکچرکیلیے بھی 70 ارب ارب روپے سے زائدکے فنڈزمختص کیے جانے کاامکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں