جسمانی اعصاب کی مرمت کے بعد ازخود ختم ہوجانے والا انقلابی پیوند

ویب ڈیسک  بدھ 10 اکتوبر 2018
پیوند کی موٹائی ایک کاغذ کے برابر اور جسامت ایک سکے جتنی ہے (فوٹو: نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی)

پیوند کی موٹائی ایک کاغذ کے برابر اور جسامت ایک سکے جتنی ہے (فوٹو: نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی)

 واشنگٹن: امریکی ماہرین نے جسم کے اندر کام کرنے والا ایک ایسا انقلابی آلہ بنایا ہے جو بدن کے اندر شکستہ اعصاب اور نسوں کو بجلی کے جھماکے دے کر انہیں تیزی سے صحت یاب کرے گا اور اس کے بعد بدن کے اندر گھل کر ختم ہوجائے گا۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے ازخود ختم ہونے والا (بایو ڈگریڈیبل) پیوند بنایا ہے جو ہلکی قوت کی بجلی خارج کرکے متاثرہ اعصاب کی مرمت کرتا ہے اور پھر قدرتی طور پر گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔ یہ کمر کی نسیجوں سے جڑ کر یا لپٹ کر مسلسل ہلکی بجلی خارج کرتا رہتا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ دماغ اور جسم کے مختلف اعضا بالخصوص کمر سے لپٹے اعصاب ’ پیریفرل اعصاب‘ کہلاتے ہیں اور چوٹ کی صورت میں شدید متاثر ہوتے ہیں تاہم یہ دوبارہ سے اُگ سکتے ہیں مگر یہ عمل بہت سست ہوتا ہے۔ مریض ہاتھ پیروں اور جسم کو سُن محسوس کرتا ہے اور بدن میں سوئیاں چبھتی ہیں۔

اگر متاثرہ حصے کو ہلکی بجلی دی جائے تو ان کی بحالی کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔ اسی بنا پر یہ اہم آلہ تیار کیا گیا ہے جس کی جسامت ایک سکے جتنی ہے۔ یہ وائرلیس عمل کے ذریعے دو ہفتے تک متاثرہ اعصاب کو بجلی دے کر خودبخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔

جب اسے چوہوں پر آزمایا گیا تو اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے اور اپنا کام کرنے کے بعد یہ بدن میں غائب ہوگیا۔ اگلے مرحلے میں سائنسداں یہ نوٹ کریں گے کہ کس شدت کی چوٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے کتنا وقت اور کتنی بجلی درکار ہوگی۔ اگرچہ دو ہفتوں میں یہ ازخود ختم ہوجاتا ہے لیکن ماہرین اس کے فنا ہونے کے وقت کو گھٹا یا بڑھا سکتے ہیں۔

اس کی بدولت خطرناک سرجری اور تکلیف دہ عمل سے بچتے ہوئے اعصاب کو بحال کرسکتے ہیں۔ ایجاد کی پشت پر 10 سالہ تحقیق ہے جس میں ماہرین نے جدید ٹیکنالوجی سے نت نئے مٹیریلز بنائے ہیں۔ اسی بنا پر پیوند کو مٹیریل سائنس کا ایک عجوبہ قرار دینا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔