پاکستان نے تاحال بیل آؤٹ پیکیج کیلیے رابطہ نہیں کیا، آئی ایم ایف

نمائندہ ایکسپریس / اے ایف پی  بدھ 10 اکتوبر 2018
کرنٹ اکاؤنٹ خسارا، زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر اور اصل قدر سے زائدمالیت کی کرنسی مالی مسائل کی اہم وجہ ہیں۔ فوٹو: فائل

کرنٹ اکاؤنٹ خسارا، زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر اور اصل قدر سے زائدمالیت کی کرنسی مالی مسائل کی اہم وجہ ہیں۔ فوٹو: فائل

بالی / اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے کہا ہے کہ پاکستان نے ادائیگیوں کے مسائل سے نمٹنے کی غرض سے ممکنہ بیل آؤٹ پیکیج سے متعلق مذاکرات کے آغاز کے لیے ابھی تک کوئی باضابطہ رابطہ نہیں کیا ہے۔

بالی میں آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس کے موقع پر آئی ایم ایف کے چیف اکانومسٹ ماؤرس اوبسٹفیلڈ نے پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ پاکستان کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر اور اصل قدر سے زائدمالیت کی کرنسی کے سبب مالی مشکلات کاسامناہے تاہم اس نے بیل آؤٹ کے حوالے سے مذاکرات کے آغازکیلیے آئی ایم ایف سے کوئی باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اگروہ ہمارے پاس آتے ہیں توہم انہیںپوری توجہ سے سنیں گے۔

آئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کیلیے وزیرخزانہ انڈونیشیا پہنچ گئے

وزیرخزانہ اسد عمرعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کیلیے انڈونیشیاپہنچ گئے ہیں جہاں  وہ اجلاس کے موقع پر آئی ایم ایف حکام کیساتھ ہونیوالی ملاقاتوں میں نئے بیل آوٹ پیکج کیلئے مذاکرات کریں گے،آئی ایف سے باقاعدہ پروگرام کیلئے درخواست کی جائیگی۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے سے پہلے ہی گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ڈالرکے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی سمیت اسکی متعدد پیشگی شرائط پر عملدرآمد کرچکی ہے جس کاآئی ایم ایف جائزہ ٹم نے اپنے دورے کے دوران اعتراف بھی کیااورباقاعدہ سرکاری اعلامیہ جاری کرکے نئی حکومت کے بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدام کو درست قراردیاالبتہ بجلی اورگیس کی قیمت مزید بڑھانے،روپے کی قدرکم کرنے اورشرح سودزیادہ کرنیکی تجاویزدی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔