محکمہ سماجی بہبود سندھ میں 80 فیصد این جی اوز کی خلاف ضابطہ رجسٹریشن کا انکشاف

وکیل راؤ  بدھ 10 اکتوبر 2018
بوگس این جی اوز شہریوں کو گوٹھ آباد اسکیموں کے ناموں پر پلاٹوں کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورنے لگیں، فزیکل، فنانشل آڈٹ شروع۔ فوٹو : فائل

بوگس این جی اوز شہریوں کو گوٹھ آباد اسکیموں کے ناموں پر پلاٹوں کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورنے لگیں، فزیکل، فنانشل آڈٹ شروع۔ فوٹو : فائل

کراچی: محکمہ سماجی بہبود سندھ میں رجسٹرڈ 80 فیصد غیرسرکاری تنظیمیں (این جی اوز) خلاف ضابطہ اور قواعد کے برخلاف رجسٹرڈ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

محکمہ سماجی بہبود سندھ نے گزشتہ ادوار میں رجسٹرڈ کی گئی ہزاروں این جی اوز کی فزیکل اور فنانشل آڈٹ شروع کر دی ہے ابتدائی طورپر محکمہ سماجی بہبود کو این جی اوز کے نام پرکام کرنے والی تنظیموں کی غیر قانون سرگرمیوں سے متعلق رپورٹس ملی ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ میں 12 ہزار سے زائد این جی اوز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 10 ہزار این جی اوز کی رجسٹریشن خلاف ضابطہ کی گئی ہیں ان 10 ہزار این جی اوز کو رجسٹریشن کے قواعد کو بالائے طاق رکھ کر جنرل کیٹیگری میں رجسٹرڈ کیاگیا ہے جبکہ سندھ میں سماجی تنظیموں کی رجسٹریشن کے لیے دستیاب 15 مختلف کیٹیگریز میں جنرل کیٹیگری ہے ہی نہیں، خلاف ضابطہ رجسٹرڈ کی گئی 10 ہزار این جی اوز نے آڈٹ رپورٹ جمع کرائی نہ ان کے کاموں اور کارکردگی کے حوالے سے محکمہ سماجی بہبود کے پاس کوئی آگاہی ہے۔

محکمہ سماجی بہبود میں 12 ہزار رجسٹرڈ این جی اوز کا ریکارڈ ہی موجود نہیں جبکہ این جی اوز کے نام پر رجسٹرڈ بیشتر تنظیمیں غیرقانونی اور مشکوک سرگرمیوں میں بھی ملوث پائی گئی ہیں۔

اس حوالے سے سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود سندھ طٰحہ فاروقی نے روزنامہ ایکسپریس کو تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ این جی اوز کی سرگرمیوں، رجسٹریشن ، آڈٹ اور دیگر حوالوں سے جامع تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور قواعد کے برخلاف رجسٹرڈ کی گئی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے این جی اوز کی رجسٹریشن اور ان کی تجدید کے لیے قواعد کو مزید سخت کیاہے اور نئے قواعد کے تحت این جی اوز کی رجسٹریشن و تجدید کی جائے گی ہر این جی او کے لیے لازم قراردیا گیا ہے کہ وہ اپنی سالانہ کارکردگی رپور ٹ، مالی حسابات کی آڈٹ اور سماجی تنظیم کے الیکشن کے انعقاد کے ساتھ اپنی مفصل رپورٹ جمع کرائیں۔

سندھ میں سماجی تنظیموں کے حوالے سے کی گئی ابتدائی تحقیقا ت میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی این جی اوز صوبے سے باہر رہائش پذیرافرادکے نام پر رجسٹرڈ ہیں جن میں شمالی و قبائلی علاقہ جات کے افراد بھی شامل ہیں اور انکی سرگرمیوں یا دستاویزی ریکارڈ کے حوالے سے کوئی آگاہی نہیں ہے۔

کراچی میں کام کرنے والی کچھ این جی اوز نے اپنی رجسٹریشن جنرل کیٹگیری میں کروا کرخلاف ضابطہ گوٹھ آباد اسکیموں میں کام شروع کیا ہے اور اپنے لیٹرہیڈ پر سادہ لوح شہریوں کو پلاٹس کے آرڈر جاری کر کے لاکھوں روپے بٹورے جا رہے ہیں۔

طٰحہ فاروقی نے بتایا کہ محکمہ سماجی بہبود نے این جی اوزکو حتمی نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 روز کی مہلت دی ہے، نوٹس کے مطابق تمام رجسٹرڈ این جی اوز کو 2 ہزار روپے رجسٹریشن فیس کے ساتھ سالانہ آڈٹ رپورٹس، کارکردگی، سرگرمیوں کی تفصیل، سماجی خدمات کے ثبوت اور این جی او کے مالی حسابات کی رپورٹ بھی مانگی گئی ہے۔

سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود طحہ احمد فاروقی کے مطابق این جی اوز کی رجسٹریشن کی تجدید کے لیے نیا سافٹ ویئر بھی تیارکیا گیا ہے تمام رجسٹرڈ این جی اوز کا ریکارڈ ازسرنو مرتب کیاجارہاہے نئی شرائط وطریقہ کار کے تحت این جی اوز کی رجسٹریشن کی تجدید کی جائے گی محکمہ نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ این جی اوز کی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع محکمے کو فراہم کریں تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

واضح رہے کہ قومی ایکشن پلان کے تحت بھی ملک بھر میں این جی اوز کی سرگرمیوں، بیرونی فنڈنگ، غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات پر صوبوں کو قوانین میں ترامیم کرنے اور ازسرنو جائزے کا طے کیا گیا تھا پیپلزپارٹی کے گزشتہ ادوار میں محکمے کے وزرا نے این جی اوز کے حوالے سے متعدد مرتبہ اعلانات کیے تاہم مشکوک سرگرمیوں اور خلاف ضابطہ رجسٹرڈ این جی اوز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔