تبدیلی... آئی آئی سے اوئی اوئی تک

ایاز اسلم  جمعـء 12 اکتوبر 2018
کپتان نے یقین دلایا تھا کہ سب ٹھیک کر دے گا۔ لوگ اپنے کپتان کے دعوؤں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔ فوٹو: انٹرنیٹ

کپتان نے یقین دلایا تھا کہ سب ٹھیک کر دے گا۔ لوگ اپنے کپتان کے دعوؤں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔ فوٹو: انٹرنیٹ

آپ ملکی معیشت کو بچانے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاس جائیں، یا ورلڈ بینک کے پاس، آپ گیس کی قیمتیں بڑھا کر عوام کے صبر کاامتحان لیں یا بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کہ ان کی سسکیاں بڑھائیں، آپ کفایت شعاری مہم کے تحت وزیر اعظم آفس کی گاڑیاں بیچیں یا بھینسیں، آپ گورنرز ہاؤسز کو عوام کے لیے کھولیں یا پرائم منسٹر آفس کو یونیورسٹی بنانے کا اعلان کریں۔ آپ وزراء کی فوج بھرتی کریں یا کسی ایسے شخص کو ملک کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ بنائیں جس کو خود نہیں پتہ کہ وہ کتنے دن تک اس عہدے پر رہے گا۔ آپ کسی ایسے اتحادی کو وزیر قانون کا قلمدان دے دیں جس کی جماعت سب سے زیادہ قانون شکن رہی ہو یا ایسے شخص کو وزارت اطلاعات سونپیں جس نے زندگی میں اتنے کپڑے نہ بدلیں ہوں جتنی اس نے جماعتیں بدلی ہیں۔ آپ لوگوں کو چندے کے نام پر ڈیم فنڈ کا لالی پوپ دے کر بیوقوف بنائیں یا تبدیلی کا کھوکلا نعرہ لگا کر۔

یقین جانیے! عام آدمی کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ عام آدمی تو صرف یہ چاہتا ہے کہ اس کی قوت خرید میں اضافہ ہو، اس کے حالات بہتر ہوں، اس کی مفلسی کا مداوا ہو۔ جو روٹی اسے پہلے دس روپے کی مل رہی تھی وہ اسے اس سے بھی سستی ملے۔ جو پیاز ٹماٹر وہ بیس سے تیس روپے کلو میں لے رہا تھا وہ اسے دس سے پندرہ روپے میں دستیاب ہو۔ جو بجلی یا گیس کا بل وہ پانچ سو دیتا تھا وہ آدھا ہوجائے۔ اس کے بچوں کو صحت کی بہتر سہولیات ملیں، اس کے جگر گوشے بھی حکومتی خرچے پر اچھی تعلیم حاصل کرسکیں۔ ان کا مستقبل روشن ہو۔ ملک میں ہر طرف امن و آشتی ہو، ہریالی ہی ہریالی ہو۔

اور لوگ ایسا سوچیں بھی کیوں نہ، کیونکہ لوگوں کی امیدوں کو آپ نے ہی تو یہاں تک پہنچایا ہے۔ وہ آپ ہی تھے جنہوں نے کہا تھا میں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا بلکہ خود کشی کر لوں گا۔ وہ آپ ہی تھے جنہوں نے لوگوں کو سہانے خواب دکھائے تھے۔ انہیں یقین دلایا تھا کہ آپ کا کپتان سب ٹھیک کر دے گا۔ لوگ اپنے اس کپتان کے دعوؤں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ باہر رہ کر باتیں کرنا آسان ہے اور حکومت میں آکر معاملات کو ٹھیک کرنا مشکل۔ پنجابی کی ایک کہاوت ہے ’’ہتھوں لایاں گنڈاں منہ نال کھولنیاں پیندیاں‘‘ لہذا اب یہ آپ پہ منحصر ہے کہ آپ اپنے ماضی کے دعوے پورے کرتے ہیں یا… کوئی اور یہ مانے یا نہ مانے، لیکن یہ بات میں وثوق سے کہتا ہوں کہ آئی آئی کرنے والے اب اوئی اوئی کرنے پہ مجبور ہو گئے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایاز اسلم

ایاز اسلم

بلاگر کیپٹل ٹی وی سے بطور نیوز اینکر وابستہ ہیں جبکہ ریڈیو پاکستان کیلئے بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 2007 سے شعبہ صحافت میں ہیں اور مختلف ریڈیو اور ٹی وی چینلوں سے سفر طے کرتے ہوئے، پچھلے دو سال سے کیپٹل ٹی وی سے منسلک ہیں۔ علاوہ ازیں مختلف ویب سائٹس کےلیے بھی بطور فری لانسر بلاگنگ کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔