- حماس نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری کردی
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کا پاکستان کو 179 رنز کا ہدف
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
نوجوانوں میں دماغی امراض اور منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے، ماہرین نفسیات
لاہور: ماہرین نفسیات و سماجی کارکنوں نے ’’ذہنی صحت کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 2030 میں ’’ڈپریشن‘‘ دنیا کا سب سے بڑا مرض ہوگا، اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے حکومت کو اپنے 100 روزہ پلان میں ایک جامع حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، بے روزگاری، معاشرتی مسائل و دیگر عالمی چیلنجز کے باعث لوگوں خصوصاََ نوجوان نسل میں دماغی امراض کی شرح اور منشیات کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض بھٹی نے کہا کہ تمام بیماریوں میں ذہنی امراض کی شرح 16 فیصد ہے جو تشویشاک ہے۔ لوگوں میں ذہنی امراض کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2030 میں ’’ڈپریشن‘‘ سب سے بڑا مرض ہوگا۔10 سے 15 فیصد خودکشی کرنے والے افراد ذہنی امراض کا شکار ہوتے ہیں، نوجوانوں کی تربیت کیلیے ذہنی امراض کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے، موبائل فونز کی وجہ سے نوجوان نسل تباہ ہوگئی ہے۔
ایڈکشن سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر صداقت علی نے کہا کہ دنیا میں تبدیلی کی رفتار بہت تیز ہے، خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، شرم کی وجہ سے لوگ اپنے مسائل چھپاتے ہیں، طلبہ اور پروفیشنلز میں منشیات کا استعمال زیادہ ہے، جسمانی سرگرمی کم، اسمارٹ فون اور کھانے پینے کا استعمال بڑھ گیا ہے جس سے جسمانی صحت خراب ہو رہی ہے، اس کا اثر دماغی صحت پر بھی پڑتا ہے۔ بچوں کو زندگی گزارنے کیلیے ’’ایگزیکٹو اسکلز‘‘ دینے کی ضرورت ہے مگر والدین انہیں سہل پسند بنا رہے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف ایپلائڈ سائیکالوجی جامعہ پنجاب کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرح ملک نے کہا کہ امریکا، برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں بھی لوگ سائیکاٹرسٹ کے پاس جانے میں شرمندگی محسوس کرتے ہیں، انٹرنیٹ اور سیلفی ایڈکشن بھی بیماریاں ہیں، اسکولوں اور کالجوں کی سطح پر کاؤنسلنگ کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے تعلیمی اداروں میں سائیکاٹرسٹ بھرتی کیے جائیں۔
کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین نے کہا کہ ذہنی دباؤ کی بڑی وجوہات میں بے روزگاری اور ٹیکنالوجی کا غلط استعمال شامل ہیں، حکومت100 روزہ پلان میں دماغی صحت کے حوالے سے جامع پلان دے، نوجوان خصوصاََ خواتین کی بڑی تعداد منشیات کی جانب راغب ہو رہی ہے، گزشتہ 3سے 4 برسوں میں چرس کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ملاوٹ زدہ چرس کی وجہ سے نوجوانوں میں خطرناک بیماریاں پیدا ہورہی ہیں، انسداد منشیات کے حوالے سے تعلیمی اداروں میں سخت ایکشن لینا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔