بڑھتے ہوئے حادثات انڈس ہائی وے موٹر وے پولیس کو دینے کی سفارش

جامشورو سے سیہون 136کلو میٹر کے درمیان تیز رفتاری اور ٹریفک قوانین کی علامات کے سائن بورڈ نہ ہونے سے حادثات بڑھے


Numainda Express June 11, 2013
محکمہ پولیس کی رپورٹ کے مطابق 2012 کے دوران موٹروے پولیس کے زیر کنٹرول سپرہائی وے پر مختلف حادثات میں6 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے. فوٹو: فائل

حیدرآباد ڈویژن کے قائم مقام کمشنر و ڈپٹی کمشنر جامشورو ساجد جمال ابڑو نے انڈس ہائی وے پر بڑھتے جان لیوا حادثات سے متعلق انکوائری کے بعد چیف سیکریٹری سندھ سے شاہراہ کو موٹر وے پولیس کے حوالے کرنے کی سفارش کر دی تاکہ ٹریفک قوانین پر پابندی کروا کر حادثات میں کمی لائی جا سکے۔

ایک خط کے ذریعے قائم مقام ڈویژنل کمشنر نے انڈس ہائی وے پر جامشورو سے سیہون 136کلو میٹر کے درمیان جان لیوا حادثات سے متعلق اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ حادثات گاڑیوں کی تیز رفتاری اور ٹریفک قوانین کی علامات و ہدایات کے سائن بورڈ نہ ہونے کے باعث رونما ہو رہے ہیں۔ محکمہ پولیس کی رپورٹ کے مطابق 2012 کے دوران موٹروے پولیس کے زیر کنٹرول سپرہائی وے پر مختلف حادثات میں6 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے، اس کے مقابلے میں انڈس ہائی وے پر11افراد ہلاک اور7 زخمی ہوئے، اسی طرح مئی2013 میں اب تک سپرہائی وے پر13ہلاکتیں اور 23 مسافر زخمی ہوئیجبکہ انڈس ہائی وے پر 16 ہلاکتیں اور 30 مسافر زخمی ہو چکے ہیں۔



رپورٹ میں کہا گیا ہے میڈیا کے مطابق ہلاکتیں سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں،میڈیا رپورٹس میں سپر ہائی وے پر16ہلاکتوں اور 30 زخمیوں کے مقابلے میں انڈس ہائی وے پر31 ہلاکتیں اور87 افراد زخمی ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کمشنر نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ کافی لوگ حادثات کے بعد متعلقہ تھانوں پر رپورٹ درج کرانے سے گریز کرتے ہیں، جس کی وجہ سے سرکاری اعداد و شمار میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کم ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ سے ایک خط کے ذریعے سفارش کی ہے کہ وفاقی وزارت مواصلات سے رابطہ کر کے انڈس ہائی وے کو موٹر وے پولیس کے سپرد کیا جائے تاکہ حادثات کی روک تھام کے لیے اقدام کیے جا سکیں ۔ واضح رہے کہ 20 روز بعد سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس بھی شروع ہو رہا ہے جس میں ملک بھر سے شرکت کرنے والے لاکھوں زائرین اسی شاہراہ سے سفر کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں