- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
خواتین کی حفاظت ہمارا اخلاقی فرض ہے، عمران ہاشمی
ممبئی: نامور بالی ووڈ اداکار عمران ہاشمی کا کہنا ہے کہ اداکاروں کو فلمیں سائن کرنے سے پہلے معاہدے میں جنسی ہراسانی سے متعلق شق شامل کروانی چاہیے تاکہ ہراسانی اور بدسلوکی جیسے واقعات سے محفوظ رہ سکیں۔
بالی ووڈ میں بے باک سین فلمانے کے حوالے سے مشہور اداکار عمران ہاشمی نے کہا ہے کہ اداکاروں کو چاہیے کہ فلمیں سائن کرنے سے قبل فلمسازوں کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے میں جنسی ہراسانی سے متعلق شق شامل کروائیں۔
عمران ہاشمی نے کہا کہ انہوں نے مختلف پروڈکشن ہاؤسز کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کے بعد جنسی ہراسانی کی شق اپنے معاہدے میں شامل کروانے کا فیصلہ کیا، یہ اقدام خواتین کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور مردوں کو اپنی حدیں پار کرنے سے روکتا ہے۔
عمران ہاشمی نے ’’می ٹو‘‘مہم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھا آغاز ہے کیونکہ ہر طرح کے حالات میں خواتین کی حفاظت کی ذمہ داری مردوں پر ہوتی ہے اور یہ ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم خواتین کی حفاظت کریں۔ ’’می ٹو‘‘مہم کے تحت اٹھنے والی بہت سی آوازیں سچ پر مبنی ہیں لیکن کچھ خواتین جنسی ہراسانی اور می ٹو مہم کو ایجنڈے کے طور پر استعمال کرسکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔