ملائیشیا کی حکومت کا سزائے موت ختم کرنے کا اعلان

ویب ڈیسک  جمعرات 11 اکتوبر 2018
پارلیمنٹ میں قانون کی منظوری تک تمام قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا فوٹو:فائل

پارلیمنٹ میں قانون کی منظوری تک تمام قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا فوٹو:فائل

کوالا لمپور: ملائیشیا کی حکومت نے ملک میں سزائے موت ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا کے وزیر قانون داتوک لیو ووئی نے کہا کہ سزائے موت پر پابندی کے لیے قانون اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 15 اکتوبر کو ہونے والے اگلے پارلیمانی اجلاس میں یہ بل پیش کردیا جائے گا، اس وقت تک تمام قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے، ان کے لیے دیگر مناسب سزائیں متعارف کرائی جائیں گی جن میں زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہوگی۔

ملائیشیا میں قتل، اغوا، ملک سے بغاوت اور منشیات فروشی کی خرید و فروخت کے جرائم میں سزائے موت کا قانون ہے۔ تاہم اب حکومت کسی بھی طرح کے جرم میں سزائے موت ختم کردے گی اور ان کی جگہ دیگر سزائیں دی جائیں گی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایک سال میں ملائیشیا میں 416 غیر ملکیوں سمیت 799 قیدیوں کو منشیات سے متعلق جرائم پر سزائے موت سنائی گئی۔ حال ہی میں ایک آسٹریلوی خاتون ماریا ایکسپوستو کو بھی منشیات کی اسمگلنگ پر سزائے موت سنائی گئی ہے اور ملائیشیا پر ماریا ایکسپوستو کو معاف کرنے اور رہائی کے لیے آسٹریلوی حکومت سمیت انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کا دباؤ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔