10روز میں80 افراد زندگی کی بازی ہار گئے

منور خان  منگل 11 جون 2013
اقبال محمود کی عدم دلچسپی، قتل و غارت، بم حملوں اور دیگر سنگین واقعات نے شہریوں کو شدید ذہنی الجھنوں سے دوچار کر دیا. فوٹو: فائل

اقبال محمود کی عدم دلچسپی، قتل و غارت، بم حملوں اور دیگر سنگین واقعات نے شہریوں کو شدید ذہنی الجھنوں سے دوچار کر دیا. فوٹو: فائل

کراچی:  کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود کی عدم دلچسپی اور شہر میں جاری قتل و غارت،راکٹ و دستی بم حملوں اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کے واقعات نے شہریوں کو شدید ذہنی الجھنوں سے دوچار کر دیا، لیاری سمیت شہر میں جو خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔

اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کراچی پولیس کے سربراہ شہریوں کو جان و مال کا تحفظ دینے میں کس حد تک سنجیدہ ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں ماہ جون کے صرف10دنوں میں معصوم بچی، پولیس افسر و اہلکاروں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سمیت80افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے،شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ شہر بدستور ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر ہیں اور انھیں تحفظ فراہم کرنے کی ذمے داری کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود پر عائد ہوتی ہے جو دوسری بار کراچی پولیس کے سربراہ کا عہدے لینے میں کامیاب ہوئے ہیں، اس سے قبل بھی وہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے تھے اور دوسری بار کراچی پولیس کے چیٖف کا عہدہ لینے کے بعد بھی وہ کوئی ایسا کارنامہ انجام دینے میں ناکام دکھائی رہے ہیں ۔

جس سے شہریوں کو جان و مال کے تحفظ کا احساس ہو،کراچی پولیس کے سربراہ کی عدم دلچسپی اور شہر میں امن و امان کے قیام میں سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا کہ رواں ماہ جون کے10 روز میں پولیس، سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، معصوم بچی اور خواتین سمیت80افراد سے جینے کا حق چھینا لیا گیا، اعداد و شمار کے مطابق یکم جون کو پولیس اہلکار سمیت4افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،2جون کو سیاسی جماعتوں کے کارکنان سمیت 11 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے،3جون کو متحدہ کے کارکن سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے،4جون کو شہر میں فائرنگ کے واقعات میں 8 افراد موت کی آغوش میں چلے گئے،5جون کو مجموعی طور پر 8 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جس میں متحدہ کے 3 کارکنان کو ملیر سٹی کے علاقے میں بس سے اغوا کے بعد قتل اور ایک کو شدید زخمی کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کے دیگر علاقوں میں جاری قتل قتل و غارت گری کے دوران فیروز آباد میں 2 کار شورمز کے مالکان سمیت 3 افراد جاں بحق جبکہ 2 افراد کی لاشیں ملیں۔

6 جون کو شہر کے مختلف علاقوں سے 2 افراد کی لاشیں ملیں ، 7 جون کو متحدہ کے کارکن سمیت 3 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، 8 جون کو مختلف علاقوں میں پولیس کے سب انسپکٹر اور اے این پی کے 2 کارکنوں سمیت 6 افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا ، 9 جون کو مجموعی طور پر شہر میں پولیس اہلکاروں ، معصوم بچی اور خاتون سمیت 20 افراد کی زندگی کے چراغ گل کر دیئے گئے لیاری میں قتل و غارت گری ، راکٹ و دستی بم حملوں اور اندھا دھند فائرنگ سے معصوم بچی سمیت 12 افراد جاں بحق اور 28 افراد زخمی ہوگئے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کھیلی جانے والی خون کی ہولی میں 3 پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 8 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ، 10 جون کو بھی لیاری راکٹ اور دستی بم دھماکوں سے گونجتا رہا اور امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث لوگوں نے جان بچانے کیلیے نقل مکانی شروع کر دی ، لیاری میں جاری قتل و غارت گری کے دوران 2 افراد جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔