- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
خاتون صحافی نے فیصل ایدھی پر ہراسانی کاالزام لگادیا
کراچی: خاتون صحافی عروج ضیا نے ایدھی فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور مرحوم عبدالستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی پر جنسی ہراسانی کاالزام لگایا ہے۔
ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کے بعدجنسی ہراسانی سے متعلق مہم’’می ٹو‘‘ پاکستان کا رخ کرچکی ہےجس کے تحت پہلے اداکارہ میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراسانی کے الزامات لگائے اوراب ایک خاتون صحافی عروج ضیا نے فیصل ایدھی پر ہراسانی کاالزام لگایا ہے۔
عروج ضیا نے ٹوئٹر پراپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بتایا کہ وہ 22 سال کی عمر میں فیصل ایدھی سے ملی تھیں جب میں ان سے مل کر واپس جارہی تھی تو انہوں نے مجھے گھر تک چھوڑنے کی پیشکش کی جس پر میں نے ہاں کردی لیکن میری ہاں کرنے کی دو وجوہات تھیں ایک تو فیصل ایدھی مجھ سے عمر میں بہت بڑے تھے دوسرا ان کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا تھا اس کے بعد انہوں نے مجھ سے میرا نمبر مانگا جو میں نے انہیں دے دیا۔ بعد ازاں وہ گاڑی میں بہت دیر تک میرا ہاتھ پکڑے رہے۔ اس کے علاوہ فیصل ایدھی نے مجھے پیغامات بھی بھیجے جس میں انہوں نے مجھے بات کرنے کے لیے بیلنس کی پیشکش بھی کی اور وہ میرے ساتھ دوستانہ تعلقات بنانا چاہتے تھے۔
عروج ضیا نے مزید بتایا کہ فیصل ایدھی نے انہیں ایک رات تقریباً ڈھائی بجے فون کیا اور کہا کہ وہ اس وقت لندن میں موجود ہیں وہ مجھے اس لیے فون کررہے ہیں کیونکہ میں ان کے لیے بہت خاص ہوں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے خود کو یقین دلانے کی بہت کوشش کی کہ جیسا میں سوچ رہی ہوں ویسا نہیں ہے مجھے غلط فہمی ہوئی ہے کیونکہ وہ فیصل ایدھی ہیں وہ شادی شدہ ہیں، ان کے بچے ہیں اور وہ مجھ سے عمر میں بہت بڑے ہیں اوروہ عبدالستار ایدھی کے بیٹے ہیں، میں بہت خوفزدہ ہوتی رہی، وہ مجھے مسلسل فون کرتے رہے یہاں تک کہ میرا فون سوئچ آف ہوگیا۔
عروج ضیا نے اپنی آواز پہلے نہ اٹھانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ میں اس واقعے کے لیے خود کو ذمہ دار مانتی رہی جب تک کہ مجھے احساس نہیں ہوگیا کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا اس کے علاوہ مجھے یہ بھی خدشہ تھا کہ کون میری بات پر یقین کرے گا۔
دوسری جانب فیصل ایدھی نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے یہ سب چھوٹ پر مبنی کہانی ہے میں عروج ضیا نامی کسی خاتون کو نہیں جانتا اور نہ ہی مجھے ایسی کوئی ملاقات یاد ہے۔ شاید مجھ پر الزام لگانے والی لڑکی کی ذہنی حالت صحیح نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ الزامات ایدھی فاؤنڈیشن کی شہرت خراب کرنے کے لیے لگائے ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔