انڈونیشیا میں انسٹا گرام پر بچے فروخت کرنے والی ماں سمیت 4 افراد گرفتار

ویب ڈیسک  جمعـء 12 اکتوبر 2018
انسٹا گرام پر بچے کی تصویر معلومات کے ساتھ شائع کی گئی تھیں (فوٹو : فائل)

انسٹا گرام پر بچے کی تصویر معلومات کے ساتھ شائع کی گئی تھیں (فوٹو : فائل)

جکارتا: انڈونیشیا میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر بچوں کو فروخت کرنے والی ماں سمیت 4 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا میں پولیس نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 5 افراد کو گرفتار کرلیا۔ یہ افراد سوشل میڈیا کی سائٹ انسٹا گرام کے ذریعے بچوں کو فروخت کیا کرتے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں 22 سالہ ماں بھی شامل ہے جب کہ ایک 29 سالہ شخص بھی ہے جو بروکر کا کردار ادا کرتا تھا اس کے علاوہ بالی کے علاقے سے ایک مڈ وائف اور ایک خریدار کو بھی حراست میں لیا گیا۔

پولیس نے کارروائی کا آغاز انسٹا گرام کے ایک اکاؤنٹ پر بچے کی خرید و فروخت کی پوسٹوں پر کیا تھا۔ اس اکاؤنٹ کے ذریعے خواتین کو زچگی سے متعلق معلومات اور سہولیات پیش کی جاتی تھیں جب کہ بے اولاد جوڑوں کو بچہ گود لینے کے لیے راغب کیا جاتا تھا۔

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ انسٹا گرام کے اس اکاؤنٹ پر 15 ستمبر کو بچے کی تصویر معلومات کے ساتھ شائع کی گئی تھیں جب کہ بے اولاد جوڑوں کو بچہ گود لینے کے لیے ایک رابطہ نمبر بھی دیا گیا تھا۔

تحقیقات سے ثابت ہوا کہ بچے کو گود لینے کے معاملے میں پیسوں کا بھی لین دین کیا گیا جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔ پیسوں کی ترسیل سے متعلق تمام شواہد ملنے کے بعد پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

یاد رہے کہ یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ انڈونیشیا میں سالانہ 1 لاکھ سے زائد بچوں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے جن میں اکثریت کو بیرون ملک اسمگل کیا جاتا ہے جب کہ خواتین کی انسانی اسمگلنگ بھی سب سے زیادہ  انڈونیشیا سے ہوتی ہے جنہیں جسم فروشی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔