- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
ایل پی جی کی درآمد پر آر ڈی ختم، مقامی انڈسٹری کو دھچکا
کراچی: ملک میں ایران سے درآمد ہونے والی ایل پی جی کی قیمت کو سعودی آرامکو کنٹریکٹ پرائس سے منسلک کرکے مقامی ایل پی جی کی فی ٹن قیمت کو درآمدی ایل پی جی سے 6 تا 13 ہزار روپے سستا کردیا گیا ہے۔
پاکستان میں پیدا ہونے والی ایل پی جی کی ملکی کھپت70 فیصد جبکہ درآمدی ایل پی جی کی کھپت بمشکل30 فیصد ہے لیکن اس حقیقت کے باوجود پالیسی سازوں نے فی ٹن ایل پی جی درآمد پر عائد 4 ہزار 559 روپے کی ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی لیکن مقامی طور پر پیدا ہونے والی فی ٹن ایل پی جی پر 4 ہزار 559 روپے کی لیوی برقرار رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے ایل پی جی دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے غریب صارفین کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے۔
پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین علی حیدر نے ایکسپریس کوبتایاکہ ملک میں ایل پی جی کی فی ٹن پیداواری قیمت 81 ہزار 442 روپے ہے جسے مارکیٹنگ کمپنیوں کو بشمول ٹیکسوں کے 1 لاکھ 2 ہزار روپے میں فروخت کیا جاتا ہے اور بعد ازاں اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق ڈسٹری بیوٹرز کے توسط سے عام صارفین کو 1 لاکھ 48 ہزار 890 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ اس طرح سے ایل پی جی کے سستے متبادل ایندھن کے تصورکو ختم کردیا گیا ہے۔
علی حیدر نے بتایا کہ پاکستان میں ایل پی جی کی سالانہ اوسطا درآمدات 3 لاکھ 95 ہزار ٹن ہے جو 100 فیصد ایران سے بذریعہ سڑک اورسمندری راستے برآمد ہورہی ہیں۔ ایران سے درآمد ہونے والی ایل پی جی کا معیار پاکستان کے ماحول سے مطابقت نہیں رکھتا جو بذریعہ سڑک مقامی ایل پی جی سے 13 ہزار روپے اور سمندری راستے سے آنے والی ایرانی ایل پی جی مقامی ایل پی جی 6 ہزار روپے سستی پڑتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت حیرت انگیز طور پر مقامی انڈسٹری کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے 30 فیصد استعمال ہونے والی درآمدی ایل پی جی کو سستا جبکہ70 فیصد استعمال ہونے والی مقامی ایل پی جی کو مہنگا کرچکی ہے۔مقامی انڈسٹری سے لیوی کی مد میں 4 ارب روپے، جی ایس ٹی کی مد میں 9 ارب روپے اور ایڈیشنل جی ایس ٹی کی مد میں ڈھائی ارب روپے کی سالانہ وصولیاں کی جارہی ہیں۔
درآمدی ایل پی جی کو مقامی ایل پی جی پر فوقیت دے کر حکومت نے پوری انڈسٹری کوچند امپورٹرز کے بھینٹ چڑھادیا ہے لیکن حکومت کے ان اقدام سے عام طبقہ متاثر ہورہا ہے جو قدرتی گیس کی سہولت سے محروم ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ملک میں فی ٹن ایل پی جی کی پیداواری لاگت 25 تا30 ہزارروپے ہے جسے 6گنا اضافے کے ساتھ غریب صارفین کو فروخت کیا جارہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نئے پاکستان کے سلوگن کو عملی شکل دینے کے لیے مقامی طورپیدا ہونے والی ایل پی جی پر لیوی ختم کرے اور جی ایس ٹی کی شرح کو گھٹاکر10 فیصد کرے جبکہ ایل پی جی کی قیمت کو سعودی آرامکوکنٹریکٹ پرائس سے منسلک نہ کرے تاکہ مقامی انڈسٹری کو فروغ اور غریب صارفین کو ریلیف مل سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔