- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو نیٹ میں لینے کا فیصلہ، شادی کی تقریبات پر 10 فیصد ٹیکس لگنے کا امکان
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اسپیشل اکنامک زونز کے لیے انکم ٹیکس کی چھوٹ 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کرنے، تعمیر شدہ مکانات و دیگر جائیداد پر 50 روپے فی مربع فٹ جبکہ ڈیولپ شدہ پلاٹس کی فروخت پر 100روپے فی مربع گز کے حساب سے کم از کم ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
تمام سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس کے لیے ود ہولڈنگ ایجنٹس قرار دینے اور 25لاکھ روپے سالانہ سے زائد اور 60 لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدنی رکھنے والی کاروباری انفرادی ٹیکس دہندگان و ایسوسی ایشنز آف پرسنز (اے او پیز) کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد اور60 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی رکھنے والوں پر 35 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے سینئر افسر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ وزارت خزانہ نے ایف بی آر کی طرف سے آئندہ بجٹ کے لیے بھجوائی جانے والی تجاویز کو فنانس بل کا حصہ بنانے کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں ہائی برڈ گاڑیوں کی درآمد پر عائد ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد کمی کرنے کی تجویز دی ہے۔
شادی ہالوں اور ہوٹلوں میں منعقد ہونے والی شادی بیاہ کی پر تعیش تقریبات و دیگر تقریبات پر بھاری اخراجات پر 10فیصد قابل ایڈجسٹ ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے اور یہ ٹیکس شادی ہال و ہوٹل مینجمنٹ وصول کرکے ایف بی آر کو جمع کرائے گی اور جس شخص سے اس ٹیکس کی کٹوتی کی جائیگی وہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراکر اسے ایڈجسٹ کراسکے گا، اس کے علاوہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ بنانے کے لیے تمام سیلز ٹیکس رجسٹرڈ لوگوں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ قرار دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے، اس کے علاوہ تعمیرات کے شعبے کے لیے بھی کم ازکم ٹیکس متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت تعمیر شدہ جائیداد کی فروخت پر 50 روپے فی مربع گز کے حساب سے اور ڈیولپ شدہ زمین و پلاٹس پر 100روپے فی مربع گز کے حساب سے کم ازکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین، انفرادی ٹیکس دہندگان اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کے لیے 2 نئی ٹیکس سلیبز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ تنخواہ دار ملازمین سے آمدنی کے مطابق وصولی کے لیے ٹیکس کو ریشنلائزڈ بنایا جاسکے جبکہ کاروباری انفرادی ٹیکس دہندگان اور اے او پیز کے لیے بھی 2 نئی ٹیکس سلیبز لائی جارہی ہیں جن کے تحت 25لاکھ روپے سے زائد اور60 لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدن والے کاروباری انفرادی ٹیکس دہندگان و اے او پیز کے لیے ٹیکس کی شرح 25فیصد اور سالانہ60 لاکھ روپے سے زائد آمدنی رکھنے والوں کے لیے 35 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔