- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو نیٹ میں لینے کا فیصلہ، شادی کی تقریبات پر 10 فیصد ٹیکس لگنے کا امکان
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اسپیشل اکنامک زونز کے لیے انکم ٹیکس کی چھوٹ 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کرنے، تعمیر شدہ مکانات و دیگر جائیداد پر 50 روپے فی مربع فٹ جبکہ ڈیولپ شدہ پلاٹس کی فروخت پر 100روپے فی مربع گز کے حساب سے کم از کم ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
تمام سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس کے لیے ود ہولڈنگ ایجنٹس قرار دینے اور 25لاکھ روپے سالانہ سے زائد اور 60 لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدنی رکھنے والی کاروباری انفرادی ٹیکس دہندگان و ایسوسی ایشنز آف پرسنز (اے او پیز) کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد اور60 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی رکھنے والوں پر 35 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے سینئر افسر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ وزارت خزانہ نے ایف بی آر کی طرف سے آئندہ بجٹ کے لیے بھجوائی جانے والی تجاویز کو فنانس بل کا حصہ بنانے کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں ہائی برڈ گاڑیوں کی درآمد پر عائد ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد کمی کرنے کی تجویز دی ہے۔
شادی ہالوں اور ہوٹلوں میں منعقد ہونے والی شادی بیاہ کی پر تعیش تقریبات و دیگر تقریبات پر بھاری اخراجات پر 10فیصد قابل ایڈجسٹ ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے اور یہ ٹیکس شادی ہال و ہوٹل مینجمنٹ وصول کرکے ایف بی آر کو جمع کرائے گی اور جس شخص سے اس ٹیکس کی کٹوتی کی جائیگی وہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراکر اسے ایڈجسٹ کراسکے گا، اس کے علاوہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ بنانے کے لیے تمام سیلز ٹیکس رجسٹرڈ لوگوں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ قرار دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے، اس کے علاوہ تعمیرات کے شعبے کے لیے بھی کم ازکم ٹیکس متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت تعمیر شدہ جائیداد کی فروخت پر 50 روپے فی مربع گز کے حساب سے اور ڈیولپ شدہ زمین و پلاٹس پر 100روپے فی مربع گز کے حساب سے کم ازکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین، انفرادی ٹیکس دہندگان اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کے لیے 2 نئی ٹیکس سلیبز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ تنخواہ دار ملازمین سے آمدنی کے مطابق وصولی کے لیے ٹیکس کو ریشنلائزڈ بنایا جاسکے جبکہ کاروباری انفرادی ٹیکس دہندگان اور اے او پیز کے لیے بھی 2 نئی ٹیکس سلیبز لائی جارہی ہیں جن کے تحت 25لاکھ روپے سے زائد اور60 لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدن والے کاروباری انفرادی ٹیکس دہندگان و اے او پیز کے لیے ٹیکس کی شرح 25فیصد اور سالانہ60 لاکھ روپے سے زائد آمدنی رکھنے والوں کے لیے 35 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔