سندھ اسمبلی میں زیادتی كیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ لازمی قرار دیئے جانے کی متفقہ قرارداد منظور

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 12 جون 2013
ٹیسٹ سے حاصل ہونے والے شواہد کو محفوظ کیا جائے اور اسکے تمام اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے، قرارداد کا متن  فوٹو: فائل

ٹیسٹ سے حاصل ہونے والے شواہد کو محفوظ کیا جائے اور اسکے تمام اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے، قرارداد کا متن فوٹو: فائل

کراچی: سندھ اسمبلی میں زیادتی کے تمام کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ لازمی قرار دیئے جانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے۔

قرارداد پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ زیادتی کے کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائے اور اس سے حاصل ہونے والے شواہد کو محفوظ کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ کے تمام اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے كیونكہ زیادتی كا شكار ہونے والی خواتین كی مالی حیثیت اس طرح كی نہیں ہوتی كہ وہ یہ ٹیسٹ كروا سكیں۔

قرارداد کی حمایت میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کے اراکین اسمبلی نے تقاریر کی اور صوبے میں جدید ڈی این اے اور فرانزک لیبارٹریز کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے نواب زادہ تیمور تالپور کا کہنا تھا کہ اس طرح كی لیبارٹریز سے مردوں كو بھی فائدہ ہوگا كیونكہ مرد بھی زیادتی كا شكار ہوتے ہیں۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔