موٹر سائیکلوں پر پولیس مونو گرام والی نمبر پلیٹ کا استعمال جاری

منور خان  بدھ 12 جون 2013
سینٹرل پولیس آفس کے قریب پارکنگ میں کھڑی موٹرسائیکل پر پولیس نمبر پلیٹ لگی ہوئی ہے 
ایسی موٹرسائیکلیں مبینہ طور پر اسٹریٹ کرائم اوردیگر غیر قانونی کاموں کیلیے استعمال کی جارہی ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

سینٹرل پولیس آفس کے قریب پارکنگ میں کھڑی موٹرسائیکل پر پولیس نمبر پلیٹ لگی ہوئی ہے ایسی موٹرسائیکلیں مبینہ طور پر اسٹریٹ کرائم اوردیگر غیر قانونی کاموں کیلیے استعمال کی جارہی ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی:  سندھ پولیس کے ترجمان ایس ایس پی ایسٹ عمران شوکت کی جانب سے چند ماہ قبل شہریوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنی موٹر سائیکلوں پر محکمہ ایکسائز کی جانب سے جاری کی جانے والی نمبر پلیٹ کے طرز کی نمبر پلیٹیں لگالیں۔

بصورت دیگر انھیں دہشت گردوں کا ’’ ہمدرد یا ساتھی‘‘ تصور کیا جائے گا تاہم سندھ پولیس کے ترجمان ایسی موٹر سائیکل سواروں کیخلاف تاحال کسی بھی قسم کی کارروائی سے قاصر ہیں جنھوں نے اپنی موٹر سائیکل پر پولیس کے رنگ اور مونو گرام والی نمبر پلیٹ لگائی ہوئی ہیں اور وہ شہر کی سڑکوں پر نہ صرف رواں دواں ہیں بلکہ اسی طرح کی نمبر پلیٹیں لگی ہوئی موٹر سائیکلوں پر اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے ساتھ ساتھ گٹکے کی سپلائی کا کام بھی جاری ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی ایسٹ عمران شوکت نے محکمہ ایکسائز کی طرز کی نمبر پلیٹیں نہ لگانے پر شہریوں کو تو دہشت گردوں کا ساتھی اور ہمدرد قرار دینے میں کوئی لحاظ نہیں کیا تو آخر پولیس کے رنگ کی نمبر پلیٹ اور مونو گرام والی موٹر سائیکلوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کیوں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اس لیے کہ وہ ان کے پیٹی بند بھائی چلا رہے ہیں یا وہ صرف شہریوں پر ہی اپنا رعب جمانا چاہتے ہیں۔

عمران شوکت نے شہریوں کو جب مشورہ دیا تھا کہ وہ گاڑیوں پر فینسی نمبر پلیٹ کے بجائے محکمہ ایکسائز کی جانب سے جاری کی جانے والی اصل نمبر پلیٹ اور موٹر سائیکلوں پر ایکسائز طرز کی سفید رنگ کی نمبر پلیٹیں لگائیں،انھوں نے پولیس کےرنگ(نیلے اور سرخ) کی نمبر پلیٹ اور مونو گرام لگی ہوئی گاڑیوں کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دیا تھا تاہم وہ حیرت انگیز طور پر اس پر عملدرآمد کرانے میں بری طرح ناکام ہوگئے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے محکمہ پولیس کی جانب سے دی جانے سرکاری موٹر سائیکلوں پر مخصوص نمبر پلیٹ آویزاں ہوتی ہے۔

تاہم محکمہ پولیس میں بھرتی کوئی بھی افسر یا اہلکار اپنے استعمال کے لیے جو بھی موٹر سائیکل خریدے گا اس پر وہ پولیس کے رنگ کی نمبر پلیٹ اور مونو گرام ہرگز استعمال نہیں کر سکتا محکمہ پولیس میں بھرتی افراد پر بھی وہی قانون لاگو ہوتا ہے جو عام شہری پر ہوتا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل پولیس آفس کے عقب میں ریلوے لائن کے قریب موٹر سائیکل پارکنگ میں درجنوں موٹر سائیکلیں ایسی کھڑی ہوتی ہیں جن پر پولیس کے رنگ کی نمبر اور مونو گرام والی نمبر پلیٹیں لگی ہوتی ہیں جو پولیس ترجمان کے اعلان کا مذاق اڑا رہی ہوتی ہیں اور ایسی نمبر پلیٹ لگی ہوئی موٹر سائیکلوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔