ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں کسی کو پریشان ہونیکی ضرورت نہیں، پاکستان

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 17 اگست 2012
سرحد پار دراندازی کامعاملہ افغان اور ایساف حکام کے ساتھ اٹھایا ہے،شام کی رکنیت کی معطلی کافیصلہ اجتماعی ہے، ترجمان دفترخارجہ . فوٹو رائٹرز

سرحد پار دراندازی کامعاملہ افغان اور ایساف حکام کے ساتھ اٹھایا ہے،شام کی رکنیت کی معطلی کافیصلہ اجتماعی ہے، ترجمان دفترخارجہ . فوٹو رائٹرز

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ معظم احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے مکمل طورپر محفوظ ہیںاورانھیں کئی حصاروں کے اندر رکھا گیا ہے اس بارے میں کسی کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے انھوںنے ایٹمی اثاثوں میں اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کا اپنے ایٹمی ڈیٹرنس کے بارے میں موقف بہت واضح ہے۔

انھوں نے کہاکہ ملا برادرسے افغان وفدکی ملاقات کی اطلاعات کی تمام حلقوں کی طرف سے تردید کی جاچکی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس آئی اوربھارتی ادارے راکے درمیان ملاقات کے امکانات سے متلعق انھیں کچھ علم نہیںہے۔ اسلامی تعاون تنظیم میں شام کی رکنیت معطل کرنے کے بارے میں انھوں نے کہاکہ یہ اوآئی سی کااجتماعی فیصلہ تھا۔ پاکستان کایہ موقف رہا ہے کہ شام کی جغرافیائی سالمیت کو نقصان نہیں پہنچناچاہیے اور مسئلے کا پرامن سیاسی حل ہونا چاہیے اس سلسلے میں کوفی عنان کے فارمولے کی حمایت کرتے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب میںصدرزرداری نے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا ذکرکیا ہے،کانفرنس کے موقع پرصدرزرداری اورافغان صدرمیں مثبت ملاقات ہوئی ہے، شمالی وزیرستان میں پاک امریکا مشترکہ آپریشن سے متعلق ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی پاکستان کی اپنی ذمے داری ہے اور پاکستان یہ ذمے داری پوری کرنے کی استعدادبھی رکھتا ہے۔ امریکا کے ساتھ باہمی مفادمیں معاشی،سیاسی اورانٹیلی جنس تعاون جاری رہتا ہے۔

امریکا سے مختلف سطحوں پرمثبت بات چیت جاری ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان نے سرحد پاردراندازی کامعاملہ افغان حکومت اورایساف سے اٹھایاہے،اے پی پی کے مطابق شمالی وزیرستان میں امریکی تعاون سے فوجی کارروائی کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیںکرے گا اورکسی بھی ملک کے فوجیوںکوپاکستان کی سرزمین پر آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔