ترکی کا تقسیم اسکوائر پھر میدان جنگ بن گیا، شدید جھڑپیں

خبر ایجنسیاں  بدھ 12 جون 2013
استنبول: ترک وزیر اعظم طیب اردوان کے مخالفین اور سیکیورٹی اہلکاروں میں جھڑپوں کا منظر، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے شدید شیلنگ کی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی

استنبول: ترک وزیر اعظم طیب اردوان کے مخالفین اور سیکیورٹی اہلکاروں میں جھڑپوں کا منظر، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے شدید شیلنگ کی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی

انقرہ: ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اب وہ ملک میں 2ہفتوں سے جاری مظاہروں کو برداشت نہیں کرینگے۔

وزیراعظم نے پولیس کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کے بارے احتجاجی تحریک کو ایسے لوگوں نے قابو کر لیا تھا جو ترکی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’جو لوگ ان مظاہروں میں خلوصِ نیت سے شریک ہیں، میں اْن سے کہتا ہوں کہ وہ یہ جگہیں چھوڑ دیں اور میں آپ کو اپنا پیار بھیجتا ہوں۔‘’جو لوگ ان مظاہروں کو جاری رکھنا چاہتے ہیں انھیں میں کہوں گا کہ اب بات ختم ہوگئی ہے اور ہمارے پاس اْن کیلیے اب کوئی برداشت نہیں ہے۔‘

ان کے نائب بلند ارنج نے تصدیق کی تھی کہ وزیرِاعظم مظاہرین سے ملنے پر راضی ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے ترکی کی بلوہ پولیس استنبول کے تقسیم چوک میں داخل ہو گئی تھی اور چوک سے مظاہرین کو نکال دیا تھا۔ حکومت مخالف مظاہرین نے تقریباً 2ہفتے سے اس چوک پر قبضہ جما رکھا تھا۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس اور ربر کی گولیاں برسائیں، بعض مظاہرین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس پر آتشبازی کے گولے، آگ کے گولے اور پتھر پھینکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔