- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
نگراں حکومت کے دور میں ہونے والی 442 تقرریاں اور تبادلے کالعدم قرار
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے نگراں حکومت کے دور میں ہونے والی 442 تقرریوں ،تبادلوں اور برطرفیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مستقبل میں خومختار،نیم خودمختار اداروں اور ریگو لیٹری اداروں میں تقرریوں و تبادلوں کے لیے وفاقی محتسب یا چیئرمین نیب کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن بنانے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،45صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس نے خود تحریر کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نگراں حکومت نے پالیسی سے متعلق فیصلے کیے جو اس کا اختیار نہیں تھا، تبادلوں اور تقرریوں میں اقربا پروری اور من پسندی کا مظاہرہ کیا گیا،ان تقرریوں و تبادلوں میں عدالتی فیصلوں کو نظرانداز کیا گیا ،مستقبل میں ایسے کوئی تبادلے اورتقرریاں اقربا پروری کی بنیاد پر نہیں ہو ں گے تاہم صوبوں کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس اس فیصلہ سے مستثنیٰ ہوں گے۔
فیصلے میں کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت خودمختار ،نیم خودمختار کارپوریشنز اور ریگولیٹری اتھارٹیز میں تقرریوں اور تبادلوں کو شفاف بنانے کے لیے 3 رکنی کمیشن بنائے ،کمیشن کا سربراہ وفاقی محتسب یا چیئرمین نیب ہو، وفاقی حکومت اگر کسی بھی تقرری کو مناسب سمجھے تو برقرار رکھ سکتی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت نگراں حکومت کا کام انتخابات کرانا اور نظام چلانا تھا، سرکاری ملازمین کے نگراں حکومت صرف مجبوری کے تحت تبادلےکرسکتی تھی ،نگراں حکومت کو پالیسی ساز فیصلہ کرنے کا منڈیٹ حاصل نہیں ہوتا، نگراں حکومت سے قبل خودمختار ،نیم ،خودمختار یا ریگولیٹری اتھارٹیز میں جو بھی تبادلے ہوئے ان پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے، عدالت نے اپنے فیصلہ میں بلوچستان سے 100 افسران ڈیپوٹیشن پر وفاق میں تقرر کرنے کے معاملے کو نئی حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔