جن اسکولز میں منشیات فروخت ہوتی ہے وہاں کریک ڈاؤن کریں گے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  منگل 16 اکتوبر 2018
نجی تعلیمی اداروں کو فرانزک آڈٹ کیلئے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم فوٹو:فائل

نجی تعلیمی اداروں کو فرانزک آڈٹ کیلئے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فرانزک آڈٹ کے لیے نجی تعلیمی اداروں کو اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن اسکولز میں منشیات فروخت ہوتی ہے وہاں کریک ڈاؤن کریں گے۔

سپریم کورٹ میں نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں میں اضافے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نجی تعلیمی ادارے خدا کا خوف کریں، وکلاء بیٹھ کر فیصلہ کرلیں کہ مناسب فیس کیا ہو گی۔

عدالت نے بڑے نجی تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے میں اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اکاؤنٹس کا فرانزک آڈٹ کروائیں گے، ایف بی آر سے نجی اسکولوں کی ٹیکس ادائیگیوں کا ریکارڈ بھی لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں میں منشیات کے فروغ پرخفیہ ادارے کی رپورٹ بھی نظر انداز

سپریم کورٹ نے تعلیمی پالیسی فیس اور نجی اسکولوں کی ریگولیٹری باڈی کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ عدالت نے کہا کہ کمیٹی کے سربراہ وفاقی محتسب ہوں گے، اور اس میں نجی تعلیمی اداروں اور طلبہ کے والدین کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بڑے تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت ہوتی ہے، اور خود اسکول کے ملازمین یہ فراہم کرتے ہیں، یہ سب کچھ ممی ڈیڈی اسکولوں میں ہو رہا ہے، ایسے تعلیمی اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات بیچنے والا گروہ گرفتار

چیئرمین پرائیویٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے کہا کہ بڑے اسکولوں میں غیر اخلاقی پارٹیاں ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھارتی فلم ہچکی میں دیکھیں بڑے گھروں کے بچے غریبوں سے کتنی نفرت کرتے ہیں، ایک دیانتدار سرکاری آفیسر ڈیڑھ لاکھ تنخواہ لیتا ہے، کیا ایک دیانتدار سرکاری افسر نجی اسکولوں کی فیس دے سکتا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تعلیمی گروپس نے اپنی فرنچائز فروخت کرنا شروع کردی ہیں، ہم لوگ ٹوٹی کرسیوں پر بیٹھ کر پڑا کرتے تھے، ایک کنال کے گھر میں اسکولز بن گئے ہیں، ہم ٹاٹ والے اسکولوں میں پڑھے ہیں، بہت دیر سے کہہ رہا ہوں ایک کتاب ایک بستہ ایک یونیفارم، کیا نجی ادارے دس بچوں کو بھی مفت تعلیم  دیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔