ایمیزون اسسٹنٹ ’’الیکسا‘‘ آواز سن کر مرض کی شناخت بھی کرسکے گا

ویب ڈیسک  بدھ 17 اکتوبر 2018
ایمیزون الیکسا بہت جلد آواز کے ذریعے امراض کی شناخت کے قابل ہوجائے گا۔ (فوٹو: فائل)

ایمیزون الیکسا بہت جلد آواز کے ذریعے امراض کی شناخت کے قابل ہوجائے گا۔ (فوٹو: فائل)

کیلیفورنیا: وہ دن دور نہیں جب ایمیزون ہوم اسسٹنٹ ’الیکسا‘ صرف آواز سن کر نزلہ، بخار، کھانسی اور سردی کو شناخت کرسکے گا۔

ترقی یافتہ ممالک میں مائیکروسافٹ، الیکسا اور ایمیزون کے اسسٹنٹ گھروں کے معاملات تک سنبھالتے ہیں اور آواز کے اشاروں پر حکم کی تعمیل کرتے ہیں مثلاً ایمیزون کا وائس اسسٹنٹ الیکسا اے سی کی ٹھنڈک کم زیادہ کرنے، گھریلو بتیاں گل کرنے کے علاوہ اشیا خریدنے کے کام آتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایمیزون اپنی مصنوعات میں مسلسل بہتری لارہا ہے اور اب کمپنی نے ایک نئی پیٹنٹ کی درخواست دی ہے جس کے تحت اس کا خاص الگورتھم اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) آواز میں تبدیلی اور لہجے سے اندازہ لگاتا ہے کہ بولنے والے کے گلے میں خراش ہے، اسے بخار ہے یا وہ کھانسی اور جاڑے کا شکار ہے۔

اس طرح الیکسا ڈاکٹر، دوا یا سوپ کی تجویز دے سکتا ہے لیکن دوا کا فیصلہ آپ کو کرنا ہوگا۔ پیٹنٹ کے بعد یہ آواز میں چھپے اشاروں سے خوف، افسردگی، اداسی، بوریت اور خوشی کا پتا بھی لگاسکتا ہے۔ اس دوران الیکسا سانس کی روانی بھی محسوس کرتا ہے اور اس کا تجزیہ کرتا ہے۔

الیکسا چینی، بھارتی، برطانوی، امریکی، لاطینی اور آسٹریلوی لہجوں کو شناخت کرسکتا ہے لیکن یاد رہے کہ گلے کی خراش کی صورت میں الیکسا شربت کا اشتہار بھی دے گا اور ایمیزون اس ہنر میں بہت ماہر بھی ہے۔

پیٹنٹ کی رو سے اب بولنے والے کی آواز اور جنس بھی شناخت کی جاسکے گی۔ اس پیٹنٹ کو ’وائس بیسڈ ڈیٹرمنیشن آف فزیکل اینڈ ایموشنل کیریکٹرسٹکس آف یوزرز‘ کا نام دیا گیا ہے۔ آواز میں غصہ اور تھکاوٹ اور دیگر احساسات چھپے ہوتے ہیں جنہیں ایلکسا نئی ٹیکنالوجی سے بہ آسانی شناخت کرسکے گا۔

اب سے ایک ماہ قبل ایمیزون نے ’سرگوشی‘ (وسپر) نامی آپشن پیش کیا تھا جس میں آپ خاموش ماحول میں اسے سرگوشی سے کچھ پوچھیں گے تو وہ اس کا جواب بھی دھیمی آواز میں ہی دیتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔