- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
ٹیلی کام سیکٹر میں7 سال کے دوران 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
اسلام آباد: اکنامک سروے 2012-13 کے مطابق گزشتہ 7سال کے دوران ٹیلی کام سیکٹر میں 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور ملک کی 92فیصد آبادی ٹیلی کمیونی کیشن کی سہولت سے مستفید ہورہی ہے۔
ٹیلی کام سیکٹر اپنے ریونیو کا 30 فیصد ٹیکسوں میں ادا کررہا ہے، پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر میں بنیادی انفراسٹرکچر اور ضروری توسیع سمیت ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے سرمایہ کاری کی جاچکی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب اس شعبے میں سرمایہ کاری میں کمی کا رجحان ہے گزشتہ مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران اس شعبے میں 251 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، پاکستان میں 2006 سے 2010 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بنا رہا اور اس عرصے کے دوران اس شعبے میں 4 ارب ڈلر کی سرمایہ کاری کی گئی جس اس دوران کی جانے والی مجموعی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا 30 فیصد رہی۔
سال 2013 کے دران ٹیلی کام سیکٹر کی گروتھ چار سال کی کم ترین سطح پر آگئی اور جولائی سے مارچ کے دوران ریونیو 2.92 فیصد اضافے سے 323 ارب روپے رہی اس سے قبل 2012کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کے ریونیو میں دو سال کے وقفے کے بعد نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا، سال 2010 اور سال 2011 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کے ریونیو کی گروتھ سنگل ڈیجٹ تک محدود رہی تھی اور 2010 میں مجموعی ریونیو میں اضافہ کی شرح 3.1 فیصد اور سال 2011 میں 5.4 فیصد تک محدود رہا تاہم سال 2012 کے دوران مجموعی ریونیو 13 فیصد اضافے سے 411.4 ارب روپے تک پہنچ گیا ۔
سروے رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر ٹیکس وصولی کے لیے اہم ذریعہ ہے سال 2012 کے دوران اس شعبے سے ریگولیٹری فیس، ایکٹیویشن چارجز اور دیگر متفرق ٹیکسوں کی مد میں 133 ارب روپے وصول کیے گئے ان ٹیکسوں میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا شیئر سب سے زیادہ ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے اور ٹیلی کام کمپنیاں اپنے ریونیو کا 30 فیصد ٹیکسوں کی مد میں ادا کررہی ہیں جن میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ودہولڈنگ ٹیکس، جنرل سیلز ٹیکس شامل ہیں سیلز ٹیکس کی عمومی شرح 16 فیصد ہونے کے باجود ٹیلی کام سیکٹر 19.5 فیصد کی شرح سے ادا کرتی ہے سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکسوں کی شرح میں کمی سے اس شعبے کی ترقی کی رفتار تیز کرتے ہوئے معاشی ترقی میں ٹیلی کام سیکٹر کے کردار کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔