ہوسکتا ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  بدھ 17 اکتوبر 2018

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے امید ظاہر کی ہے کہ شاید اب بھی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پی بی اے، سی پی این ای، اے پی این ایس کے وفود نے ملاقات کی۔ صحافیوں کے وفد نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے فوری طور پر اخبارات کے نیوز پرنٹ پر5 فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے میڈیا کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھ سے زیادہ میڈیا کی اہمیت کا کون معترف ہوسکتا ہے؟ آج میں جس مقام پر ہوں وہ میڈیا کی ہی مرہونِ منت ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بری طرح تباہ ہوچکی ہے، جس ادارے میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہ برباد ہوچکا ہے، اتنے قرضے لئے گئے ہیں کہ اب واپس کرنا مشکل ہوگیا ہے، اگر قرضے نہ لئے جاتے یا انہیں صحیح طور پر استعمال کیا جاتا تو ملک کی معاشی حالت بدترین کے بجائے بہترین ہوتی۔

وزیراعظم نے کہا کہ چند دوست ممالک سے مشاورت کررہے ہیں اور تعاون کی بھی درخواست کی ہے جس کا مثبت جواب آیا ہے، میں پوری طرح سے پرامید ہوں کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا، سخت فیصلوں کے بعد  آئندہ 6 ماہ میں عوام کو اچھی خبریں ملیں گی اور بہت کچھ  بدل جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپوزیشن سے اسی قسم کے رویئے کی توقع تھی، کیوں کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ جب ہم چوروں اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں گے توجمہوریت خطرے میں پڑجائے گی، اب تمام اپوزیشن جماعتیں اس لئے یکجا ہیں کہ ان میں سے بہت سے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پچھلی حکومتوں میں عوامی فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا، گھریلو سفری اخراجات کی مد میں سرکاری خزانے کے کروڑوں روپے استعمال ہوئے،  128 ایسےاکاؤنٹ پکڑے گئے جن میں اربوں روپےکی ٹرانزیکشنزہوئیں اور وہ اکاؤ نٹس ریڑھی والوں، طلبا، رکشے والوں اور مرحومین کے نام  پرچل رہے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔