- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
ملک میں 40 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے ہیں، ایکسپریس فورم
لاہور: حکومت غربت سمیت تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلیے تندہی سے کام کر رہی ہے، اس حوالے سے 100 روزہ پلان بھی موجود ہے جس کی روشنی میں اقدامات کیے جا رہے ہیں، سب کو مل کر چیلنجز سے نمٹنے کیلیے کام کرنا ہوگا۔
اس وقت 40 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 80 فیصد لوگ غریب ہیں جو تشویشناک ہے، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت ہمیں 2030 تک غربت کا خاتمہ کرنا ہے، یہ ہدف حاصل کرنے کیلیے عوام دوست پالیسیاں بنا کر ہنگامی بنیاد پر اقدامات کرنا ہوں گے، لوگوں کی معاشی حالت بہتر بنانے کیلیے صنعتوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ روزگار کے چھوٹے چھوٹے مواقع بھی پیدا کیے جائیں۔
حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ مزدور کی کم از کم اجرت 30 ہزار روپے ماہانہ، تعلیم اور صحت مفت جبکہ روزمرہ استعمال کی اشیا سستی کی جائیں، ان خیالات کا اظہار حکومت و سول سوسائٹی کے نمائندوں، سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین معاشیات نے ’’غربت کے خاتمے کے عالمی‘‘ دن کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
پنجاب کے وزیر برائے سوشل ویلفیئر و بیت المال پنجاب محمد اجمل چیمہ نے کہا کہ ہمارے 100 روزہ پلان میں معاشی مسائل سمیت تمام بڑے چیلنجز سے نمٹنے کیلیے لائحہ عمل موجود ہے جس پر کام ہو رہا ہے لہٰذا جلد بہتری نظر آئے گی، سابق حکومتوں نے غربت کے خاتمے کے حوالے سے کوئی ریسرچ کی اور نہ ہی ٹھوس کام کیا، مجھے تعجب ہوا کہ محکمے سے منسلک اداروں کی عمارتیں تو موجود ہیں مگر عملہ انتہائی کم ہے جبکہ معاملات این جی اوز کے سپرد کرکے کام چلایا جا رہا تھا، ہم مخیر حضرات کے تعاون سے غربا کے مسائل حل کریں گے۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ جہاں غربت ہو اس کا مطلب ہے کہ حکومتی پالیسیاں ناکام ہیں، ماہر معاشیات ڈاکٹر جویریہ قیس نے کہا کہ غربت کا انڈیکیٹر 2 ڈالر روزانہ آمدن ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں 40فیصد غریب ہیں لیکن خط غربت سے تھوڑا اوپر 4 ڈالر روزانہ کمانے والوں کی تعداد بھی 40 فیصد ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں میں دولت، ذرائع اور مواقعوں میں تضاد ہے جنھیں دورکرنا ہوگا، میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ مزدور کی کم از کم اجرت 30 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے اور غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کو قانونی تحفظ دے کر مزدور قرار دینے کے ساتھ ساتھ چائلڈ لیبر کا خاتمہ بھی کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔