نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور چھوٹے قرضے دینے کا اعلان ماسٹر ڈگری ہولڈرز کو 10ہزار ماہانہ وظیفہ ملے گا

آئی این پی / اے پی پی  جمعرات 13 جون 2013
پسماندہ علاقوں کے طلبا کے لیے فیس ادائیگی کی اسکیم بھی متعارف کرائی جائے گی ، 25ہزار مڈل پاس نوجوانوں کو ہنر سکھایا جائیگا  فوٹو : ایکسپریس

پسماندہ علاقوں کے طلبا کے لیے فیس ادائیگی کی اسکیم بھی متعارف کرائی جائے گی ، 25ہزار مڈل پاس نوجوانوں کو ہنر سکھایا جائیگا فوٹو : ایکسپریس

اسلام آ باد:  وفاقی بجٹ میں ملک بھر کے نوجوانوں کیلیے لیپ ٹاپ، مائیکرو فنانس سکیم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا جبکہ یوتھ ٹریننگ پروگرام میں شرکت کرنے والے ماسٹر ڈگری ہولڈرز کو 10 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی ملے گا۔

بدھ کووزیر خزانہ اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 ارب روپے کی لاگت سے اسمال بزنس لون اسکیم شروع کی جائے گی جس کے تحت نوجوانوں کو ایک سے پانچ لاکھ روپے تک قرضہ حسنہ دیا جائے گا۔ ابتدائی ایک سال میں 50 ہزار نوجوانوں کو بینکوں کے ذریعے قرضے دئیے جائیں گے جن پر مارک اپ کی شرح آٹھ فیصد ہو گی۔ مارک اپ کی بقیہ رقم حکومت ادا کرے گی۔ وزیراعظم یوتھ ٹریننگ پروگرام شروع کیا جائے گا جس میں 25 ہزار مڈل پاس نوجوانوں کو چھ ماہ میں مختلف ہنر سکھائے جائیں گے۔

اس اسکیم کے تحت بیروزگار نوجوانوں کو خاص طور پر تربیت فراہم کی جائے گی۔ پچیس سال تک کے ماسٹر ڈگری ہولڈرز کو 10 ہزار روپے وظیفہ بھی ملے گا۔ نوجوان اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کیلیے آن لائن درخواستیں دے سکیں گے۔ پنجاب میں شروع ہونے والی لیپ ٹاپ اسکیم کا دائرہ بڑھا کر دیگر صوبوں کے نوجوان بھی اس اسکیم سے مستفید ہو سکیں گے۔ وزیراعظم کی لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت ایچ ای سی سے منسلک ملکی تعلیمی اداروں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے ذہین نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دیے جائیں گے۔ اسکیم کیلیے 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

پسماندہ علاقوں کے طلباء کے لیے فیس ادائیگی کی اسکیم بھی متعارف کرائی جائے گی۔ اس وقت یہ سہولت بلوچستان، فاٹا اور گلگت بلتستان کے طالبعلموں کو میسر ہے۔ اسکیم کے تحت پسماندہ علاقوں کے ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی سطح کی تعلیم کی حاصل کرنے والے نوجوانوں کی فیس حکومت دے گی۔ خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے نوجوان بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ مائیکرو فنانس اسکیم میں 50 فیصد حصہ خواتین کو دیا جائے گا۔ تعلیم و تربیت ڈویژن کے 9 جاری منصوبوں کیلیے 5 ارب 23 کروڑ 71 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔