- بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں اسلحہ و منشیات اسمگلنگ میں ملوث نکلی
- افتخار چوہدری کے اعتراض پرعمران خان کیخلاف ہرجانہ کیس کا بینچ تبدیل
- حازم بنگوار، فیشن اور منافقانہ معاشرتی رویہ
- پاکستان کو طالبان کے خطرے کیخلاف دفاع کا حق حاصل ہے، امریکا
- برطانیہ میں خاتون کو آن لائن ہراساں کرنے والا ملزم اسلام آباد سے گرفتار
- پی ایس ایل ٹکٹس کی فروخت شروع
- اپنے باغ کا خوبصورت پھول شاہین کے نکاح میں دیدیا، دونوں کو مبارکباد، شاہد آفریدی
- پی ٹی آئی کا حکومت کی دعوت پر آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت پر غور
- شیخ رشید کا اسلام آباد سے کراچی منتقلی روکنے کیلیے عدالت سے رجوع
- امریکا میں چینی غبارے کی پرواز، وزیر خارجہ کا دورہ چین ملتوی
- گستاخانہ مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا پاکستان میں بلاک
- کراچی؛ خاتون کے ساتھ اوباش نوجوانوں کی سرعام بدتمیزی، حملے کی کوشش
- کراچی میں 2 ماہ میں سرکاری تیل چوری کی تیسری لائن پکڑی گئی
- چین کی نیوکلئیر انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی
- پیٹرول مزید 30 روپے لیٹر مہنگا ہونے کا امکان
- اعظم خان یو اے ای کے گولڈن ویزا ہولڈر بن گئے
- بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، ٹیم پاکستان بھیجنے سے پھر انکار
- 500 واں ٹی ٹوئنٹی، بنگلہ دیش لیگ میں شعیب کو گارڈ آف آنر پیش
- برطانیہ میں ماؤں سے بچوں میں ہیپاٹئٹس کی منتقلی میں اہم پیشرفت
- نیویارک میں گڑھا تین افراد کو نگل گیا جنہیں بمشکل بچالیا گیا
غلط باتیں نہ پھیلائی جائیں حاجیوں پر نہیں ٹورآپریٹرز پر ٹیکس لگایا ہے،اسحاق ڈار

وزیر اعظم ہاؤس اور دیگر وزرا کے اخراجات میں 30 فیصد تک کمی سے 40 ارب روپے کی بچے ہوگی، اسحاق ڈار۔ فوٹو : ایکسپریس نیوز
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجٹ کے بارے میں غلط باتیں نہ پھیلائی جائیں حاجیوں پر ٹیکس نہیں حج والوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین سمیت وہ تمام لوگ جنہیں بجٹ سے کوئی فائدہ نہیں ملا اگلے بجٹ میں ان کا بھر پور خیال رکھا جائے گا۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات سب کے سامنے ہیں اسے صحیح کرنے کے لئے ہمیں کچھ مشکلات کا سامنا ہوگا اور قربانیاں بھی دینا پڑیں گی لیکن اس کے نتائج ملک کے لئے انتہائی مثبت ہوں گے، مالی سال 2012-13 کے لئے ملک کے جی ڈی پی کی شرح 3.6 فیصد ہے جسے آئندہ سال کے لئے اسے 4.4 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ جسے بتدریج بڑھا کر 7 سے 8 فیصد تک لایا جائے گا۔ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ اسے بڑھنے نہ دیا جائے۔ رواں مالی سال انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی 14.02 فیصد ہے اسے 14.9 فیصد تک لے جایا جائے گا۔ آئندہ 5 سال میں اسے 20 فیصد تک لےجانا چاہتے ہیں، موجودہ مالی سال ترسیلات زر کا ہدف 14.1 ارب ڈالر رکھا گیا ہے اور اسے 30جون 2016 تک 20 ارب ڈالر تک لےجانے کا ہدف رکھا ہے۔ مالیاتی خسارے کو بھی کم کرنے کی انتہائی ضرورت ہے اس سلسلے میں بجٹ میں کئے گئے اقدامات کے ذریعے اسے 6.3 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اندورنی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 63 فیصد ہے جسے آئندہ مالی سال 2 فیصد تک کم کیا جائے گا۔ اسی طرح ملک میں فی کس سالانہ آمدنی 1356 ڈالر ہے جسے آئندہ سال 1450 ڈالر تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب وسائل میں اضافہ کیا جارہا ہے دوسری جانب حکومتی اخراجات میں بھی کمی کی جارہی ہے، وزیر اعظم ہاؤس اور دیگر وزرا کے غیر ترقیاتی بجٹ میں 30 فیصد تک کمی سے 40 ارب روپے کی بچت ہوگی، قومی سلامتی کے اداروں کے علاوہ تمام وزارتوں کے صوابدیدی فنڈز ختم کردئے گئے ہیں اور اس کا اطلاق 11 جون سے کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کئی اخبارات اور نیوز چینلز میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت نے حاجیوں پر ٹیکس عائد کردیا ہے حالانکہ اس میں کوئی صداقت، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی حج اور عمرہ ٹور آپریٹرز پر ٹیکس عائد ہے، رواں سال ٹورز آپریٹرز سے فی حاجی 2 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جسے آئندہ بجٹ میں 3500 روپے کردیا گیا گیا ہے اس سے حاجی پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ کو ٹھیک کرنا ہوگا، دنیا کے کئی ممالک میں 60 فیصد تک انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اور پاکستان میں اگر انکم ٹیکس کی شرح کو 30 فیصد تک کردینا کوئی بڑی بات نہیں۔ حکومت نے سالانہ 60 سے 70 لاکھ روپے آمدنی والے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس عائد کیا ہے جو کہ ملک بھر میں 3100 سے کے قریب ہیں ، انکم لیوی بھی شئیرز، گاڑیوں اور بینکوں میں رکھے پیسے پر عائد کیا جائے گا اور یہ رقم ملک کے غریب طبقے کی فلاح کے لئے خرچ کی جائے گی اس پر حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ اسی کے ذریعے حکومت نے غریب طبقے کے سوشل سیفٹی ایکٹ کی رقم 40 ارب سے 75 ارب تک کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر انہوں نے جس قدر ہوسکا ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا ہے کیونکہ پاکستان کو ٹیکسوں کے ذریعے ہی معاشی لحاظ سے مستحکم کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔