ماں کا دودھ بچوں میں دواؤں کے خلاف مزاحم بیکٹیریا ختم کرتا ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 19 اکتوبر 2018
ماں کا دودھ بچے میں دواؤں کو بےاثر بنانے والے بیکٹیریا کی افزائش روکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ماں کا دودھ بچے میں دواؤں کو بےاثر بنانے والے بیکٹیریا کی افزائش روکتا ہے۔ فوٹو: فائل

فن لینڈ: پوری دنیا میں بیماریاں پیدا کرنے والے بیکٹیریا مؤثر ترین اینٹی بایوٹکس کو بھی بے اثر بنارہے ہیں۔ اس ضمن میں ایک سروے سے خبر یہ آئی ہے کہ اگر مائیں اپنے بچوں کو باقاعدگی سے دودھ پلائیں تو اس سے بچوں کے پیٹ میں دواؤں سے مزاحم بیکٹیریا کی تعداد محدود رہتی ہے۔

اس وقت بیکٹیریا بہت چالاکی اور تیزی سے خود کو بدل رہے ہیں اور ہماری تقریباً تمام اینٹی بایوٹکس ان کے سامنے ناکارہ ہوتی جارہی ہیں۔ ماہرین نے اس رجحان کو دواؤں کا عالمی بحران بھی کہا ہے۔ اس ضمن میں نومولود بچوں میں دواؤں سے مزاحمت والے بیکٹیریا اور ماں کے دودھ سے انہیں ختم کرنے کے درمیان تعلق پر تحقیق کی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) کے مطابق ہر سال دو لاکھ ایسے بچے جنم لے رہے ہیں جو انفیکشن کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اورموجودہ ادویہ سے ٹھیک نہیں ہوپاتے جبکہ بڑے اسپتالوں سے حاصل شدہ ڈیٹا سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ شرح زیادہ ہے اور 40 فیصد بچے کسی نہ کسی انفیکشن کے ساتھ جنم لیتے ہیں یا پھر بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور معیاری ادویہ بھی ان کا علاج نہیں کرسکتیں۔

فن لینڈ یونیورسٹی میں خردحیاتیات کے ماہرین نے 16 ماؤں اور ان کے نومولود بچوں کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ مائیں اگر بچے کو چھ ماہ تک مسلسل اپنا دودھ پلائیں تو ان کے پیٹ میں اینٹی بایوٹکس سے مزاحمت کرنے والے بیکٹیریا کی مقدار کم ہوجاتی ہے جبکہ کم وقت تک دودھ پینے والے بچوں میں اس کی مقدار قدرے زیادہ دیکھی گئی۔ اس طرح ماں کے دودھ کی ایک اور افادیت سامنے آگئی ہے۔

ماہرینِ طب کا خیال ہے کہ جس حساب سے اینٹی بایوٹکس ناکام ہورہی ہیں، اگر یہ رحجان جاری رہا تو ہم تشخیص و علاج کے عہدِ تاریک میں پہنچ جائیں گے۔ خدشہ ہے کہ اس سے 2050 تک ہر سال دس کروڑ افراد لقمہ اجل بننے لگیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔