این جی اوز کی مانیٹرنگ

شبیر احمد ارمان  جمعـء 19 اکتوبر 2018
shabbirarman@yahoo.com

[email protected]

وزارت داخلہ نے18بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں ( این جی اوز ) کو جاسوسی و ملکی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر 60روز میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ ملک بدر کی جانے والی دیگر این جی اوز میں سے ہالینڈ کی 2 اور آئر لینڈ ، ڈنمارک ، اٹلی اور سوئٹزر لینڈ کی ایک ایک تنظیم شامل ہے ۔ ان این جی اوز کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں ۔

حساس اداروں کی طرف سے موصول ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ این جی اوز فلاح و بہبود کے نام پر ملک دشمن کارروائیاں کرتی پائی گئی ہیں اور اپنی قانونی حدود پارکرکے ملکی سلامتی کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیں ۔ فاٹا میں سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت اور پاک افغان بارڈر پر تعیناتی کی جاسوسی کرنے میں ملوث ہیں ، بلوچستان میں مقامی لوگوں کو بغاوت پر اکساتی رہی ہیں ، مذہبی منافرت پھیلانے میں بھی ملوث رہیں ، یہ این جی اوز پاکستان میں تعلیم کے فروغ ، غربت کے خاتمے ، صحت ، انسانی حقوق اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے منصوبوں پر کام کررہی تھیں ۔ جب کہ 68انٹرنیشنل این جی اوز نے پاکستان کے قواعد و ضوابط تسلیم کر لیے ، این جی اوز کو وزارت داخلہ کی آڈٹ فرمز سے سالانہ آڈٹ کرانا لازم ہوگا ، ان تنظیموں نے وزارت داخلہ سے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کردیے ، 66عالمی این جی اوز کو باقاعدہ کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے ۔

دوسری خبر کے مطابق محکمہ سماجی بہبود سندھ میں رجسٹرڈ 80فیصد غیر سرکاری تنظیمیں ( این جی اوز ) خلاف ضابطہ اور قواعد کے برخلاٖ ٖٖف رجسٹرڈ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ سماجی تنظیموں کی رجسٹریشن کے قانون میں درج 15کیٹیگریز کے علاوہ جنرل کیٹیگری کے نام پر 10ہزار سے زائد این جی اوز کو رجسٹریشن دے دی گئی۔ گزشتہ ادوار میں خلاف ضابطہ رجسٹرڈ کی گئی ہزاروں این جی اوز کی مشکوک و غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے ، بوگس این جی اوز شہریوں کو گوٹھ آباد اسکیموں کے ناموں پر پلاٹوں کا جھانسہ دیکر لاکھوں روپے بٹورنے لگیں ۔ اطلاعات کے مطابق محکمہ سماجی بہبود سندھ نے گزشتہ ادوار میں رجسٹرڈ کی گئی ہزاروں این جی اوز کی فزیکل اور فنانشل آڈٹ شروع کردی ہے۔

ابتدائی طور پر محکمہ سماجی بہبود کو این جی اوز کے نام پر کام کرنے والی تنظیموں کی غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹس ملی ہیں۔ ذرایع کے مطابق سندھ میں 12ہزار سے زائد این جی اوز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 10ہزار این جی اوز کی رجسٹریشن خلاف ضابطہ کی گئی ہیں ان 10ہزار این جی اوز کو رجسٹریشن کے قواعد کو بالائے طاق رکھ کر جنرل کیٹیگری میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے جب کہ سندھ میں سماجی تنظیموں کی رجسٹریشن کے لیے دستیاب 15مختلف کیٹیگریزمیں جنرل کیٹیگری ہے ہی نہیں ، خلاف ضابطہ رجسٹرڈ کی گئی 10ہزار این جی اوز نے آڈٹ رپورٹ جمع کرائی نہ ان کے کاموں اور کارکردگی کے حوالے سے محکمہ سماجی بہبود کے پاس کوئی آگاہی ہے۔ محکمہ سماجی بہبود میں 12ہزار رجسٹرڈ این جی اوز کا ریکارڈ ہی موجود نہیں جب کہ این جی اوز کے نام پر رجسٹرڈ بیشتر تنظیمیں غیر قانونی اور مشکوک سرگرمیوں میں بھی ملوث پائی گئی ہیں۔

سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود سندھ طحٰہ فاروقی نے روزنامہ ایکسپریس کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ این جی اوز کی سرگرمیوں ، رجسٹریشن ،آڈٹ اور دیگر حوالوں سے جامع تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور قواعد کے بر خلاف رجسٹرڈ کی گئی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں انھوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے این جی اوز کی رجسٹریشن اور ان کی تجدید کے لیے قواعد کو مزید سخت کیا ہے اور نئے قواعد کے تحت این جی اوز کی رجسٹریشن و تجدید کی جائے گی ہر این جی اوز کے لیے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ ، مالی حسابات کی آڈٹ اور سماجی تنظیم کے الیکشن کے انعقاد کے ساتھ اپنی مفصل رپورٹ جمع کرائیں ۔

سندھ میں سماجی تنظیموں کے حوالے سے کی گئی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی این جی اوز صوبے سے باہر رہائش پذیر افراد کے نام پر رجسٹرڈ ہیں جن میں شمالی و قبائلی علاقہ جات کے افراد بھی شامل ہیں اور ان کی سر گرمیوں یا دستاویزی ریکارڈ کے حوالے سے کوئی آگاہی نہیں ہے ۔کراچی میں کام کرنے والی کچھ این جی اوز نے اپنی رجسٹریشن جنرل کیٹگیری میں کرواکر خلاف ضابطہ گوٹھ آباد اسکیموں میں کام شروع کیا ہے اور اپنے لیٹر پیڈ پر سادہ لوح شہریوں کو پلاٹس کے آرڈر جاری کرکے لاکھوں روپے بٹورے جارہے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ محکمہ سماجی بہبود نے این جی اوز کو حتمی نوٹس جاری کرتے ہوئے 15روز کی مہلت دی ہے ، نوٹس کے مطابق تمام رجسٹرڈ این جی اوز کو 2ہزار روپے رجسٹریشن فیس کے ساتھ سالانہ آڈٹ رپورٹس ، کارکردگی ، سرگرمیوں کی تفصیل ، سماجی خدمات کے ثبوت اور این جی اوز کے مالی حسابات کی رپورٹ بھی مانگی گئی ہے ۔

سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود طحٰہ فاروقی کے مطابق این جی اوز کی رجسٹریشن کی تجدید کے لیے نیا سافٹ ویئر بھی تیار کیا گیا ہے تمام رجسٹرڈ این جی اوزکا ریکارڈا زسر نو مرتب کیا جارہا ہے نئی شرائط و طریقہ کار کے تحت این جی اوز کی رجسٹریشن کی تجدید کی جائے گی ۔

محکمے نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ این جی اوز کی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع محکمے کو فراہم کریں تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکے ، واضح رہے کہ قومی ایکشن پلان کے تحت بھی ملک بھر میں این جی اوز کی سرگرمیوں ، بیرونی فنڈنگ ، غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات پر صوبوں کو قوانین میں ترامیم کرنے اور ازسرنو جائزے کا طے کیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے گزشتہ ادوار میں محکمہ کے وزرانے این جی اوز کے حوالے سے متعدد مرتبہ اعلانات کیے، تاہم مشکوک سرگرمیوں اور خلاف ضابطہ رجسٹرڈ این جی اوز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاسکی اور ان کے دعوے صرف اعلانات اور نوٹسز کے اجرا تک محدود رہے تاہم اب عدالتی احکام کی روشنی میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اور بوگس این جی اوز کے خلاف سخت اقدامات کا آغاز کیا گیا ہے اور قوی امکان ہے کہ اس ضمن میں سخت قوانین بھی وضع کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔