اقدامات نہ کیے تو پاکستان کو خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  جمعـء 19 اکتوبر 2018

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے خاتمے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو 2025 میں پاکستان کو خشک سالی کا سامنا کرنا ہوگا۔

ملک میں پانی بحران کے حل سے متعلق بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی زندگی کے لیے ضروری ہے، پانی کے بغیر زندگی کا وجود نا ممکن ہے، انسان خوراک کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو پانی کی قلت کا سامناہے اور اگر اس حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو 2025 میں پاکستان کو خشک سالی کا سامنا ہوگا، پانی کے وسائل خطرناک حد تک کم ہورہے ہیں لہذا پانی کی قلت کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی دور کرنے کیلئے وسائل پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے، ملکی معیشت کا زیادہ انحصار دریاؤں اور نہری نظام پر ہے، ہمارے پاس ڈیموں کی تعمیر کیلئے سرمایہ نہیں تاہم بڑے ڈیموں کی تعمیر کے لیے فنڈ قائم کیا، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لیے بھی ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ ڈیمز فنڈ کیلئے پینشنرز اور بچوں نے بھی حصہ ڈالا۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو پانی بچانے کے لیے اپنے طور پر اقدامات کرنا ہوں گے، پانی کے مسئلے پر 40 سال سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تاہم ہم نے اپنی نسلوں کو قحط اور خشک سالی سے بچانا ہے، ابھی وقت ہے کہ ہم اپنی ماضی کی کوتاہیوں پر قابو پالیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔