- پی ڈی ایم کو ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہیے، فضل الرحمان کا وزیراعظم کو مشورہ
- جس طرح مجھے رکھا ہے اس سے بہتر ہے موت کی سزا سنا دیں، شیخ رشید
- وزیراعظم سے مریم نواز کی ملاقات؛ شاہد خاقان کے تحفظات دورکرنے کا فیصلہ
- راولپنڈی میں مردہ جانوروں کا دو ہزار کلو گوشت برآمد
- چین نے تبدیلی لانے والوں کو کہا تھا الیکشن میں مداخلت نہ کریں،وزیر منصوبہ بندی
- بینظیر کی شہادت پر بھی الیکشن ملتوی ہوئے تھے، گورنر کے پی
- الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت سیلاب متاثرین سمیت مستحقین میں ونٹرپیکیج تقسیم
- ملک بھر میں قائم حراستی مراکز کی فہرست طلب
- پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی پر دہشت گردی کامقدمہ درج
- پاکستان کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا ایک اور منصوبہ ناکام
- افتخار چوہدری کے اعتراض پرعمران خان کیخلاف ہرجانہ کیس کا بینچ تبدیل
- حازم بنگوار، فیشن اور منافقانہ معاشرتی رویہ
- پاکستان کو طالبان کے خطرے کیخلاف دفاع کا حق حاصل ہے، امریکا
- برطانیہ میں خاتون کو آن لائن ہراساں کرنے والا ملزم اسلام آباد سے گرفتار
- پی ایس ایل ٹکٹس کی فروخت شروع
- اپنے باغ کا خوبصورت پھول شاہین کے نکاح میں دیدیا، دونوں کو مبارکباد، شاہد آفریدی
- پی ٹی آئی کا حکومت کی دعوت پر آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت پر غور
- شیخ رشید کا اسلام آباد سے کراچی منتقلی روکنے کیلیے عدالت سے رجوع
- امریکا میں چینی غبارے کی پرواز، وزیر خارجہ کا دورہ چین ملتوی
- گستاخانہ مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا پاکستان میں بلاک
سندھ میں 32 لاکھ بچوں سے جبری مشقت کرائی جاتی ہے

بچوں سے جبری مشقت کے دوران مالکان انھیں مناسب خوراک اور دیگر مناسب سہولتیں فراہم نہیں کرتے. فوٹو: اے پی پی/ فائل
سانگھڑ: پاکستان میں 12 ملین اور سندھ میں 32 لاکھ بچوں سے جبری مشقت کرائی جاتی ہے۔
یہ بات مجید منگریو نے چائلڈ رائٹس ایڈوکیسی نیٹ ورک کے زیر اہتمام سیمینار و ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کی گھریلو مشقت کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے۔
بچوں سے جبری مشقت کے دوران مالکان انھیں مناسب خوراک اور دیگر مناسب سہولتیں فراہم نہیں کرتے اور انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایاجاتا ہے۔اسکے علاوہ ان بچوں کیساتھ غیر انسانی سلوک کیاجاتا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ نصاب میں بچوں کی بنیادی حقوق اور جبری مشقت کے متعلق آگاہی دی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔