سندھ میں 32 لاکھ بچوں سے جبری مشقت کرائی جاتی ہے

نامہ نگار  جمعـء 14 جون 2013
بچوں سے جبری مشقت کے دوران مالکان انھیں مناسب خوراک اور دیگر مناسب سہولتیں فراہم نہیں کرتے. فوٹو: اے پی پی/ فائل

بچوں سے جبری مشقت کے دوران مالکان انھیں مناسب خوراک اور دیگر مناسب سہولتیں فراہم نہیں کرتے. فوٹو: اے پی پی/ فائل

سانگھڑ: پاکستان میں 12 ملین اور سندھ میں  32 لاکھ بچوں سے جبری مشقت کرائی جاتی ہے۔

یہ بات مجید منگریو نے چائلڈ رائٹس ایڈوکیسی نیٹ ورک کے زیر اہتمام سیمینار و ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کی گھریلو مشقت کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے۔

بچوں سے جبری مشقت کے دوران مالکان انھیں مناسب خوراک اور دیگر مناسب سہولتیں فراہم نہیں کرتے اور انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایاجاتا ہے۔اسکے علاوہ ان بچوں کیساتھ غیر انسانی سلوک کیاجاتا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ نصاب میں بچوں کی بنیادی حقوق اور جبری مشقت کے متعلق آگاہی دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔