خاتون سرکاری ڈاکٹر اور شوہر کا گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد

ویب ڈیسک  ہفتہ 20 اکتوبر 2018

 راولپنڈی: سرکاری خاتون ڈاکٹر اور اس کے شوہر کی جانب سے کمسن ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا ہے، شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، ولایت کالونی کی رہائشی سرکاری خاتون ڈاکٹر اور اس کے خاوند نے اپنی گھریلو ملازمہ 11 سالہ کنزہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے بچی کی حالت غیر ہوگئی۔

بچی کی حالت تشویش ناک ہونے پر سرکاری ڈاکٹر نے کنزہ کے والد کو بلایا اور بچی اس کے حوالے کردی۔ بچی کا باپ محمد بشیر بیٹی کو لے کر آبائی علاقہ سمندری واپس چلا گیا۔

بچی پر تشدد کی خبر میڈیا پر چلنے کے بعد سی پی او راولپنڈی عباس احسن نے فوری نوٹس لیتے ہوئے بچی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے میاں بیوی کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر تھانہ ائیرپورٹ کے اے ایس آئی کو معطل کردیا جب کہ بچی اور اس کے باپ کو فیصل آباد کے علاقے سمندری سے راولپنڈی منتقل کردیا گیا ہے۔

عباس احسن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر محسن اور اس کی اہلیہ ڈاکٹر عمارہ ریاض کی طرف سے بچی پر تشدد کرنے کا الزام ہے، بچی کا میڈیکل کرایا جائے گا اور میاں بیوی کے خلاف جرم ثابت ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔

اسی ضمن میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے ٹویٹ میں واقعے کی شدید مذمت کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے  کہ بچی کا نام کنزہ بشیر ہے، واقعے کے حوالے سے بچی کے والد بشیر نے پہلے انکار کیا تھا بعدازاں تسلیم کرلیا، کم سن ملازمہ پر تشدد کے معاملے پر غفلت برتنے والے اے ایس آئی کو معطل کردیا گیا ہے اور واقعے میں ملوث تمام ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔

شیریں مزاری نے مزید ٹوئٹ کیا کہ بدقسمتی سے جب غریب بچیوں کے والدین دباؤ میں آتے ہیں تو وہ بیان حلفی دے دیتے ہیں جیسا کہ کنزہ کے والدین نے دیا ہے اور بیان حلفی میں کہا ہے کہ میری بچی گیٹ سے گر کر زخمی ہوئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔