سنار کا امن و آشتی کا پیغام؛ لکڑی پر قیمتی پتھروں سے 22 ممالک کے جھنڈے بنائے

آفتاب خان  اتوار 21 اکتوبر 2018
موتی وجوہرات سے مزین سبز ہلالی پرچم وزیراعظم کو پیش کروں گا،کلیم شہریار۔ فوٹو: فائل

موتی وجوہرات سے مزین سبز ہلالی پرچم وزیراعظم کو پیش کروں گا،کلیم شہریار۔ فوٹو: فائل

کراچی: پیشے کے لحاظ سے سنار کلیم شہریار کا اقوام عالم کو انوکھے انداز امن وآشتی کا پیغام دینے کا عزم، 17سالہ محنت شاقہ کے نتیجے میں کلیم شہریارنے اخروٹ اور شیشم کی لکڑی پر سونے ،چاندی اور پیتل کے ذریعے دیدہ زیب کشمیری اور چینوٹی نقش ونگار جبکہ قیمتی جواہرات، مرجان ہیرے، یاقوت ،زمرد اور زرقون کے ذریعے 22ممالک کے جھنڈے انتہائی دل آویز انداز میں تیار کیے۔

ایکسپریس نیوز سے بات چیت کے دوران کلیم شہریار کا کہناتھا کہ لگ بھگ دودہائی قبل جب پاکستان مخصوص قسم کے حالات سے دوچار ہوا،اور ملک کا کوئی گوشہ بے امنی کے اثرات بد سے محفوظ نہ رہا ، توا نھیں کچھ متضاد رویوں کا ادراک ہوا، وہ یہ بات سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ دہشت گردی کاعفریت تو خود پاکستانیوں کا وجود نگل رہا ہے ،مگر اس کے نتیجے میں ہمدردی کے دوبول ملنے کے بجائے الٹا پاکستان پر ہی الزامات کی بوچھاڑ کردی جاتی ہے، ان کی فکراس وقت بھی بڑھ جاتی تھی ،جب دنیا بھر میں پاکستان کا ذکر نہایت منفی انداز میں کیا جانے لگا،اور ایک غلط چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا معمول کی سی بات بن گئی، ان ہی عوامل کا جواب انھوں نے منفرد انداز میں دینے کا ارادہ باندھا،اور اس کام کا آغاز آج سے 17سال قبل کیا۔

برسوں کی شبانہ روز محنت کے دوران انھوں نے دنیا بھر کے مختلف ممالک کے جھنڈے تیار کرنے شروع کیے ، جس میں ہیرے،زمرد ،مرجان اور یاقوت سمیت قیمتی جواہرات جڑے ہیں ،اور ان جھنڈوں کو اخروٹ اور شیشم کی لکڑی پر منقش کیا گیا ہے۔

کلیم شہریار کے مطابق اس بات سے قطع نظر کہ مختلف رنگوں اورحجم کے موتیوں اور دیگر جواہرات کو جھنڈوں کی شکل میں ڈھالنا انتہائی یکسوئی اور محنت طلب کام تھا،مگر انھیں  دشواری اس وجہ سے بھی نہیں ہوئی کیونکہ وہ پیشے کے لحاظ سے سنار ہیں،تاہم جھنڈوں کے اردگرد چاندی ،سونے اور پیتل کے نقش ونگار کا کشمیری اور چینوٹی کام انھوں نے باقاعدہ طورپر سیکھا ، اس جنون کے ہاتھوں وہ گھر کی بنیادی ذمے داریوں حتیٰ کہ بچوں کے درس وتدریس سے بھی غافل رہے ، اس گھریلو نقصان کا آج 17برسوں بعد انھیں اندازہ بھی ہورہا ہے ،مگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ قومی مقاصد کے لیے اس قسم کی قربانیاں دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

کلیم شہر یارکے مطابق وہ اپنی اس جداگانہ سرگرمی کے دوران دنیا بھر کے ممالک کو یہ بتاناچاہتے ہیں کہ وہ امن وآشتی پر یقین رکھنے والی قوم ہیں ،اور پاکستان قطعی طورپر ایسا ملک نہیں جہاں ہروقت بارود کی بو پھیلی ہوتی ہے ، بلکہ اس ملک کے باسی مثبت سوچ کے حامل ہیں اور وہ انتہائی لطیف جذبات رکھتے ہیں ،وہ اس عمل کے ذریعے اقوام عالم کو دراصل یہ بات  باورکروانا چاہتے ہیں کہ پاکستان دہشت گرد نہیں ہے بلکہ دہشت گردی کی لہر کی وجہ سے خود زخم خورہ ہے۔

کلیم شہر یار نے سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات، کینیڈا ، برطانیہ، ترکی ،فرانس ،امریکہ ،چین ،جرمنی ،رو س ، فن لینڈ، امریکہ جبکہ یورپ سمیت لگ بھگ 22 ممالک کے جھنڈے تیار کیے ہیں۔

کلیم شہریار کے مطابق وہ اپنے اس گلوبل پیس مارچ کا عنقریب آغازکررہے ہیں ،جبکہ اس قبل وہ ملک کے چاروں صوبوں میں دوکلومیٹر طویل سفید جھنڈے کے ساتھ مارچ کریں گے ،اس مقصد میں ان کے ساتھ ملک بھر کے نوجوان بڑھ چڑھ کرشریک ہوں گے ،جبکہ ملک بھر کی مختلف جامعات کے طلبا کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے  علق رکھنے والے افراد ان کے ہم آواز ہوں گے، قومی سطح پر اس مارچ کا اختتام وزیراعظم پاکستان کو قیمتی موتی اور پتھروں سے مزین سبز ہلالی پرچم پیش کریں گے۔

بعدازاں وہ دنیا بھر کے مختلف ممالک کے لیے رخت سفر باندھیں گے ،جس کے  دوران نہ صرف اس ملک کے سربراہ کو ان کے ملک کا جھنڈا پیش کیاجائے گا ،بلکہ اس ملک میں پاکستانی عوام کی جانب سے دوکلومیٹر طویل سفید پرچم کی سڑکوں پر رونمائی بھی کی جائیگی ،اور اس امن مارچ کے لیے اس ملک کے باشندے جھنڈے پر دستخط کرینگے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔