ڈالر کی اونچی اڑان، روئی کی قیمتوں میں 200 تا 400 روپے من اضافہ

بزنس رپورٹر  اتوار 21 اکتوبر 2018
ڈالر مہنگا ہونے کی افواہوں کے باعث ٹیکسٹائل اور اسپننگ ملوں نے روئی کی خریدراری بڑھادی ہے ،نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

ڈالر مہنگا ہونے کی افواہوں کے باعث ٹیکسٹائل اور اسپننگ ملوں نے روئی کی خریدراری بڑھادی ہے ،نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے ٹیکسٹائل واسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں کے باعث روئی کی قیمت میں اضافے کا تسلسل برقرار رہا۔

ہفتہ وارکاروبار کے دوران فی من روئی کی قیمت 200 تا 400 روپے کا اضافہ ہوا۔ فی 40کلوگرام پھٹی کی قیمت 100 تا 200 روپے بڑھ گئی۔ صوبہ سندھ میں فی من روئی کی قیمت 8500 تا 9100 روپے فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمت 3800 تا 4200 روپے۔ صوبہ پنجاب میں فی من روئی کی قیمت8700 تا 9100 روپے فی40کلوگرام پھٹی کی قیمت 3700 تا 4300 روپے رہی۔

بلوچستان میں فی من روئی کی قیمت 8600 تا 9000 روپے (بلوچی روئی) پھٹی کی فی 40 کلو قیمت3800 تا 4500 روپے رہی۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی کی جانب سے فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 400 روپے بڑھاکر 8900 روپے پر بند کیاگیا۔اسطرح گزشتہ 2 ہفتوں میں فی روئی کی اسپاٹ قیمت میں مجموعی طورپر 1050 روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ڈالر کی انچی اڑان کی وجہ سے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے روئی کی خریداری بڑھادی۔ ابھی بھی کئی ملز اسی امید پر روئی کی خریداری کررہے ہیں کہ ڈالر کے بھاؤ میں مزید اضافہ ہوگا مارکیٹوں میں ڈالر کا بھاؤ 140 روپے تک پہنچنے کی باتیں ہورہی ہیں جبکہ کئی لوگ ڈالر کا بھاؤ اس سے زیادہ بڑھنے کی بھی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ اسی طرح روئی کا بھاؤ مفروضوں پر ہی بڑھتا جارہا ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ اعلیٰ کوالٹی کی روئی کم دستیاب رہے گی۔

دوسری جانب بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر مندی کا رجحان رہا ۔امریکا میں طوفان کی وجہ سے نیویارک کاٹن کے بھاؤ میں اضافہ ہوا تھا لیکن یو ایس ڈی اے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی ہفتہ وار روئی کی برآمدات میں 67 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے تیزی برقرار نہ رہ سکی۔

بھارت میں روئی کے بھاؤ میں کمی ہورہی ہے جبکہ چین میں بھاؤ مستحکم ہے۔گزشتہ ہفتہ چین کے شہر شنگائی میں منعقد ہونے والے یارن کے ایکسپو میں چین نے بھارت سے وافر مقدار میں یارن کے درآمدی معاہدے کئے جبکہ پاکستان کے یارن کے زیادہ نرخ ہونے کی وجہ سے برآمدی معاہدے نہ ہوسکے۔

دوسری جانب ہانگ کانگ میں انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ ہونے والی کاٹن کانفرنس میں پاکستان کی کئی ملوں نے بھارت کے روئی کے برآمد کنندگان سے روئی کے درآمدی معاہدے کئے ہیں۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ فی الحال ٹیکسٹائل ملز نے بیرونی ممالک سے روئی کی تقریبا 18 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ ملک کی ٹیکسٹائل ملوں کی ضرورت کیلئے روئی کی تقریبا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی جبکہ ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔

دریں اثناء پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 اکتوبر تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے تک کپاس کی 40 لاکھ 23 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 59 لاکھ 84 ہزار گانٹھوں کے نسبت 60 ہزار گانٹھیں زیادہ ہے۔جمعہ کی شام سے ٹیکسٹائل ملز نے بھاؤ مزید بڑھانے سے اجتناب کرلیا جس کی وجہ سے جینرز میں گھبراہٹ پیدا ہونے سے روئی کے بھاؤ میں فی من 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال روئی کا بھاؤ گزشتہ سال کی اسی عرصے کے بھاؤ کے نسبت تقریبا فی من 2500 روپے زیادہ ہے جس کے باعث اسپننگ ملز کو زیادہ رقم دینی پڑھتی ہے کئی ملوں کے بینک لمٹ ختم ہورہی ہے جبکہ اس سال پھٹی کا بھاؤ بھی گزشتہ سال کے نسبت فی 40 کلو 2000 تا 2500 روپے زیادہ ہے جس کی وجہ سے کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کی اچھی قیمت حاصل ہورہی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔