سیریز میں فتح، اعتماد کی بحالی کے سفر کا آغاز

میاں اصغر سلیمی  اتوار 21 اکتوبر 2018
ابوظبی ٹیسٹ میں قومی ٹیم کا شاندار کم بیک۔۔ فوٹو: اے ایف پی

ابوظبی ٹیسٹ میں قومی ٹیم کا شاندار کم بیک۔۔ فوٹو: اے ایف پی

یواے ای میں ٹیسٹ سیریز شروع ہونے سے قبل سپنرز سے خوفزدہ آسٹریلوی بیٹسمین کریز پر آتے لیکن ایک پیسر کا سامنا کرتے ہوئے وکٹیں گنواتے ہیں، یہ مناظر دنیا بھر کے مبصرین کے لیے حیران کن ہیں۔

سلو بولرز کی جنت سمجھی جانے والی پچز پر ایک پیسر کا راج دیکھ کر شائقین کے لیے بھی یقین کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت تھی جسے سب کو تسلیم کرنا پڑا، محمد عباس نے ناسازگار کنڈیشنز میں تباہ کن بولنگ کرتے ہوئے صرف مبصرین ہی نہیں، کامیاب ترین بولرز میں شمار ہونے والے سابق اور موجودہ پیسرز کو بھی گن گانے پر مجبور کردیا، اگر یہ لکھا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ آسٹریلیا دراصل پاکستان ٹیم سے نہیں محمد عباس کی غیر معمولی کارکردگی کی وجہ سے سیریز ہار گیا۔

عباس کے بارے میں جنوبی افریقی فاسٹ بولر ڈیل سٹین نے کہا کہ ایک نیا عالمی نمبر بنتا دیکھ رہا ہوں، انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ عباس مجھے ہر مرتبہ 6گیندوں کے اندر ہی آئوٹ کر لیتے تاہم میچ میں 10 وکٹیں لینے کے بعد تو وہ پاکستانی فاسٹ بولر کے مزید گرویدہ ہو گئے ہیں، ایک اور انگلش کھلاڑی پال کالنگ ووڈ نے کہا کہ میں نے گزشتہ ماہ عباس کا سامنا کیا تھا تو انہوں نے مجھے پہلی اننگز میں پہلی ہی گیند پر آئوٹ کردیا تھا، سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بہترین فاسٹ بولرز کھوج نکالے ہیں اور محمد عباس بھی غیریقینی حد تک باصلاحیت بولر ہیں۔

سابق قومی کپتان وسیم اکرم کے مطابق عمدہ لینتھ کی بدولت انہوں نے میچ میں 10وکٹیں حاصل کیں، محمد عباس کو ابھی بہت آگے جانا ہے اور مجھے یقین ہے کہ بہترین بولنگ جاری رکھتے ہوئے دنیا کے بہترین بولرز میں سے ایک بنیں گے۔اس کے علاوہ قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی، شعیب اختر اور دیگر کرکٹرز بھی محمد عباس کی بولنگ کے مداح ہو گئے ہیں۔

گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو کسی بھی کھلاڑی کو راتوں رات زیرو سے ہیرو اور ہیرو سے زیرو بنا دیتا ہے، کیاکوئی سوچ سکتا تھا کہ چمڑے کی فیکٹری میں کام کرنے،8ماہ تک ویلڈنگ اور 2سال تک کچہری میں پراپرٹی کی رجسٹریاں کروانے والا ضلع سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال کے گائوں جیٹھی میں رہنے والا محمد عباس اتنا بڑا بولر بنے گا کہ شائقین اس کی کارکردگی پر عش عش کر اٹھیں گے۔

محمد عباس نے ابوظبی ٹیسٹ میں ہی لازوال کارکردگی نہیں دکھائی بلکہ ان کی مجموعی کارکردگی کی بات کی جائے تو انہوں نے بہت کم عرصے میں بڑے بڑے ریکارڈز پاش پاش کر دیئے ہیں، وہ 12 سال کے بعد پہلے پاکستانی فاسٹ بولر بن گئے ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹیں لی ہیں، اس طرح انھوں نے اس سیریز میں کل 17 وکٹیں حاصل کیں، ان کے محض 10 ٹیسٹ میچوں پر محیط کریئر میں یہ چوتھا موقع ہے کہ انھوں نے ایک ہی اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ محمد عباس متحدہ عرب امارات میں کسی ٹیسٹ میچ میں 10وکٹیں لینے والے پہلے فاسٹ بولر بھی بنے ، اس وقت محمد عباس 122 برسوں میں سب سے کم اوسط سے 50سے زائد وکٹیں والے بولر بھی بن چکے ہیں۔

ابوظبی ٹیسٹ ہر حوالے سے یادگار رہا، بڑی بڑی تلخ و شیریں یادیں اس کے ساتھ وابستہ رہیں، ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی پے در پے ناکامیوں کے بعد کپتان سرفراز احمد خاصی تنقید کا نشانہ تھے، یہاں تک کہ بعض حلقوں کی طرف سے انہیں ہٹا کر نیا کپتان بنانے کے مطالبات بھی سامنے آنا شروع ہوئے، اس شدید دبائو کے عالم میں سرفراز احمد کئی رات سو بھی نہ سکے، تاہم عین موقع پر چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے انتہائی سمجھداری کا ثبوت دیتے ہوئے سرفراز کو ہی کپتان برقرار رکھنے کا پیغام دیدیا، اسی ٹیسٹ کی خاص بات یہ بھی رہی کہ سرفراز احمد نے کہنی زخمی ہونے کے باوجود وکٹ کیپنگ کے فرائض انجام دیئے، تاہم تیسرے دن سر پر گیند لگنے کی وجہ سے ان کی جگہ وکٹ کیپنگ کے فرائض محمد رضوان نے انجام دیئے، یوں قومی کپتان کی گرائونڈ سے عدم دسیتابی کے باوجود پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف تاریخی کامیابی حاصل کی۔

ابوظہبی ٹیسٹ میں فتح کی بدولت پاکستان نے سیریز جیتنے کے ساتھ ساتھ نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ابوظہبی میں کھیلے گئے میچ کی دوسری اننگز میںآسٹریلیا کی ٹیم 538رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 164رنز پر ڈھیر ہو گئی اور میچ میں 373رنز کی بدترین شکست سے دوچار ہوئی، یہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی فتح ہے، اس سے قبل بھی ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم نے رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی فتح آسٹریلیا ہی کے خلاف حاصل کی تھی جب 4سال قبل 356رنز سے شکست دی تھی، یہ آسٹریلیا کرکٹ کی تاریخ کی رنز کے اعتبار سے چوتھی بڑی شکست ہے جبکہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں رنز کے اعتبار سے سب سے بدترین شکست کا ریکارڈ بھی آسٹریلوی ٹیم کے نام ہے جب 1928 میں ڈان بریڈ مین کی آسٹریلوی ٹیم کو 675 رنز سے شکست ہوئی تھی۔

ٹیسٹ کے دوران اظہر علی کا مضحکہ خیز رن آئوٹ ہونا بھی سوشل میڈیا کا ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا، تیسرے دن جب اظہر علی 64 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے، انہوں نے پیٹر سڈل کی گیند پر تھرڈ مین کی جانب شاٹ کھیلی اور وہاں چونکہ کوئی فیلڈر بھی نہیں تھا تو چوکا یقینی تھا۔کہتے ہیں کہ آنکھوں دیکھے پر ہی یقین کرنا چاہیے لیکن شاید اظہر علی نے اس کے بارے میں سنا نہیں تھا اور’چوکا‘ لگانے کے بعد آرام سے کریز سے نکل کر چند قدم چلے اور دوسرے اینڈ سے اسد شفیق بھی بڑے سکون سے چلتے ہوئے ان کے پاس پہنچے اور دونوں کے درمیان گپ شپ شروع ہو گئی۔ اسی گپ شپ کے ماحول میں آسٹریلوی کھلاڑی مچل سٹارک بھی نیم دلی سے گیند کے پیچھے بھاگے لیکن گیند نے باؤنڈری لائن سے تھوڑا پیچھے ہی آرام کرنے کا فیصلہ کیا۔ مچل سٹارک نے گیند کو وکٹ کیپر کی جانب پھینکا جنھیں پہلے ہی حقیقت کا اندازہ ہو چکا تھا تو انھوں نے آرام سے بیلز کو اڑا دیا اور وکٹ کا جشن شروع ہو گیا۔

دوسری جانب اظہر علی اور اسد شفیق کو مخالف ٹیم کی خوشی نے متوجہ کیا تو پہلے تو اس کو سمجھنے کی کوشش کی کہ خوشی کس بات کی اور جب حیرت کے عالم میں سمجھ آیا تو بہت دیر ہو چکی تھی۔ اسی طرح کے رن آئوٹ ہونے پر موجودہ چیف سلیکٹرانضمام الحق کا بھی کوئی ثانی نہیں تھا،سابق کپتان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم میں سب سے زیادہ بار رن آؤٹ ہونے والے کھلاڑی ہیں، ان کے کئی بار لاپرواہی سے رن آؤٹ ہونے کے واقعات میں سے ایک نومبر 2005 میں فیصل آباد میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن پیش آیا۔انضمام 109 پر اعتماد سے کھیل رہے تھے اور شاٹ کھیلی جو واپس بولر سٹیو ہرمیسن کے ہاتھ میں گئی جو پہلے ہی کسی بات پر غصے میں تھے اور انھوں نے گیند ہاتھ میں آتے ہی وکٹوں کی طرف دے ماری تو انضمام نے خود کو بچانے کے لیے ایک تو وکٹ کھلی چھوڑ دی اور دوسرا کریز کے باہر کھڑے تھے۔

گیند سیدھی وکٹوں پر جا کر لگی اور رن آؤٹ ہونے کے بعد حیرت اور غصے کے ملے جلے جذبات کے ساتھ واپس پویلین لوٹ گئے۔ سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم نے بھی ایک بھارتی ٹی وی پروگرام میں انضمام کے حوالے سے بڑا دلچسپ واقعہ سنایا، وہ بتاتے ہیں کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں انضمام الحق 80 رنز پر کریز پر موجود تھے،امبروز اپنے اوور کی پانچویں گیند کر رہے تھے، ہم نے پہلے ہی فیصلہ کر چکے تھے کہ ہر حال میں رن لینا ہے، 6فٹ سے بھی زیادہ قامت امبروز کی برق رفتار گیند بیٹ کی بجائے سیدھی انضمام کے گھٹنے پر لگی تو وہ گر پڑے، پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت میں رن مکمل کر چکا تھا تاہم شدید درد اور کراہٹ کے باوجود زمین پر پڑے پڑے انضمام نے مجھ سے پوچھ، وسیم تم ادھر کیسے آ گئے؟ اور ظاہری بات ہے کہ انضمام کی اس حرکت پر مجھے اپنی ہی وکٹ گنوانا پڑ گئی۔

آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے تیاریوں میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رکھی تھی مگر یہ کسی کو خیال ہی نہ آیا کہ محمد عباس بھی ایسا بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔جس طرح کی تیاری کے ساتھ کینگروز اس سیریز میں اترے تھے، اگر ان کے سامنے محمد عباس ایسا خطرہ نہ ہوتا تو بعید نہیں تھا کہ وہ سیریز ہی ڈرا کر جاتے مگر عباس کا جادو ایسا سر چڑھ کر بولا کہ کسی ایک آسٹریلین کے پاس بھی اس کا جواب نہیں تھا۔

جن وکٹوں پہ سیمرز سر پٹخ پٹخ کر تھک جاتے ہیں اور جن کنڈیشنز کو ڈینس للی ایسے مہان بھی بولنگ کا قبرستان قرار دیتے ہیں، ویسی کنڈیشنز میں کسی سیمر کا یوں کارکردگی دکھا جانا کسی بڑے کارنامے سے کم نہیں ، 57 پر 5کھلاڑی پویلین لوٹنے کے باوجود قومی ٹیم کا عمدہ کم بیک کرتے ہوئے فتح کا مشن کا مکمل کرنا خوش آئند ہے، گرین کیپس نے اس میچ میں ثابت کیا کہ وہ کینگروز سے ذہنی طور پر زیادہ مضبوط ہیں، ابوظبی ٹیسٹ کا ٹرننگ پوائنٹ ففٹی پر نصف بیٹنگ لائن کے پویلین لوٹ جانے کے بعد سرفراز احمد اور فخرزمان کی شراکت تھی جس نے کینگروز کو بیک فٹ پر لاکھڑا کیا، تنقیدی نشتروں کے سائے میں دبائو برداشت کرتے ہوئے کپتان کا دونوں اننگز میں ففٹیز سکور کرنا پاکستان ٹیم کے مستقبل کے لیے بڑا خوش آئند ہے۔

بابر اعظم بھی بالآخر طویل عرصہ بعد بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے،تاہم نوجوان کھلاڑیوں کا طویل فارمیٹ سے ہم آہنگ ہونے کے لیے سیکھنے کا عمل جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ٹیسٹ سیریز اپنے نام کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم کو کینگروز کے خلاف24اکتوبر سے شروع ہونے والی 3 ٹوئنٹی20میچوں پر مشتمل سیریز کا چیلنج بھی درپش ہے، سیریز کیلئے انضمام الحق کی سربراہی میں قائم سلیکشن کمیٹی 15 رکنی سکواڈ کا اعلان بھی کر چکی، ٹیسٹ کے بعد مختصر طرز کی کرکٹ میں محمد عامر کو ڈراپ کرنے کا سلیکشن کمیٹی کا فیصلہ اس حوالے سے بھی خاصا مستحسن ہے کہ پیسر طویل عرصہ سے اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے وقاص محمود سمیت صاحبزادہ فرحان، آصف علی، حسین طلعت اور شاہین آفریدی کے پاس بھی محمد عباس کی طرح خود کو منوانے کا اچھا موقع ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ نوجوان کھلاڑی کینگروز کے خلاف سیریز سے کتنا اور کس حد تک فائدہ اٹھا پاتے ہیں، اس کا شائقین کو شدت سے انتظار رہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔