جمال خاشقجی کا ’قتل‘ سنگین غلطی تھی واقعے سے ولی عہد لاعلم تھے، سعودی وزیر خارجہ

ویب ڈیسک  پير 22 اکتوبر 2018
صحافی کی لاش سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔ سعودی وزیرخارجہ فوٹو : فائل

صحافی کی لاش سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔ سعودی وزیرخارجہ فوٹو : فائل

نیویارک سٹی: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے اسے سنگین غلطی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس واقعے سے ولی عہد محمد بن سلمان مکمل طور پر ناواقف تھے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے پہلی مرتبہ لاپتا ہوجانے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کا قتل ایک سنگین غلطی تھی، اس سے قبل سعودی عرب کا موقف تھا کہ صحافی استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ہاتھا پائی کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔

سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے سخت ناقد صحافی کے 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں لاپتا ہوجانے کے معاملے پر سعودی عرب کا یہ تیسرا بڑا موقف سامنے آیا ہے۔ قبل ازیں اپنے اولین ردعمل میں سعودی عرب کا کہنا تھا کہ صحافی کچھ دیر بعد ہی قونصل خانے سے زندہ سلامت  واپس چلے گئے تھے۔

عالمی دباؤ سامنے آنے کے بعد چند روز قبل سعودی عرب نے اپنے پہلے بیان کے بالکل برعکس دوسرے بیان میں سرکاری طور پر صحافی جمال خاشقجی کی سعودی قونصل خانے میں موت کی نہ صرف تصدیق کی بلکہ 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری کے ساتھ انٹیلی جنس ادارے کے اہم افسران کی معطلی کا اعلان بھی کیا۔

اب سعودی عرب کی جانب سے صحافی کے معاملے پر تیسرا اور سب سے بڑا موقف سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر  کا سامنے آیا ہے جو انہوں نے امریکی نیوز چینل ’فوکس نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے دیا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ صحافی کا قتل سنگین غلطی تھی جس سے ولی عہد محمد بن سلمان مکمل طور پر ناواقف تھے، حکومت صحافی کے ساتھ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں کیا کچھ پیش آیا اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے اعلیٰ سطح پر تحقیقات کر رہی ہے، ایسی سنگین غلطی کسی بھی ملک کے لیے ناقابل قبول ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے صحافی کی لاش کی حوالگی کے مطالبے پر کہا کہ لاش سے متعلق حکومت کے پاس تاحال کوئی معلومات نہیں ہیں لیکن تحقیقات جاری ہیں جس سے مقتول صحافی سمیت پوری دنیا کو آگاہ کردیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔