- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
- خطرناک قیدی عورت کا بھیس بدل کر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب
- پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کی جانب مارچ کریں، حماس ملٹری کمانڈر
جعلی اکاؤنٹس کیس؛ سندھ حکومت کے کئی افسران بیرون ملک فرار
اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس میں مبینہ طور پر ملوث سندھ حکومت کے کئی سرکاری افسران بیرون ملک فرار ہوگئے۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں جے آئی ٹی نے دوسری پیش رفت رپورٹ پیش جمع کرائی۔ چیف جسٹس کے استفسار پر جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے بتایا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، معاملہ جعلی اکاؤنٹس سے زیادہ پیچیدہ ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چور مر جائیں گے لیکن ایک پیسہ نہیں دیں گے، چوروں نے ایسے اکاؤنٹس میں پیسہ رکھا تو نہیں ہوگا۔ سربراہ جے آئی ٹی احسان صادق نے کہا کہ رقوم نکلوا کر اکاوٴنٹس بند کر دیئے جاتے تھے، جعلی اکاؤنٹس اور کمپنیوں کے زریعے بھاری رقم منتقل کی گئی، رکشہ ڈرائیور اور فالودے والے کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے تھے، دو مُردوں کے بھی بینک اکاؤنٹس کھولے گئے، اب تک کی تحقیقات کے مطابق بہت بڑا فراڈ ہوا ہے۔
سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ سندھ حکومت ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی اور متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا جارہا، تعاون کے لیے تحریری درخواست دینے کے باوجود سیکرٹری توانائی ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔
سندھ حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے ریکارڈ تلاش کرنے کے لیے چار ماہ کا وقت دینے کی درخواست کی، تاہم عدالت نے مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریکارڈ کی فوری فراہمی کا حکم دیا۔
جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ کیا جعلی بینک اکاوٴنٹس سے وابستہ کچھ لوگ مفرور ہیں۔ سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ سندھ حکومت کے کئی سرکاری افسران بیرون ملک منتقل ہوگئے ہیں، جعلی اکاؤنٹس سے 47 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز سامنے آئیں اور 36 بے نامی کمپنیوں سے مزید 54 ارب روپے منتقل کیے گئے جب کہ اومنی گروپ کی متعدد کمپنیاں کیس سے منسلک ہیں۔
چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ کار سرکار میں مداخلت ہوگی تو کارروائی ہو گی، سنا ہے انور مجید اور دیگر ملزمان اسپتال منتقل ہو گئے ہیں، انور مجید کو کراچی سے یہاں لانے کا سوچ رہا ہوں، انہیں اڈیالہ جیل منتقل کر دیتے ہیں اور راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کروا دیتے ہیں، سندھ کے ڈاکٹرز کی رپورٹس پر اعتبار نہیں، بااثر ملزم صبح جیل حکام کے کمرے اور رات کو گھر ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سندھ حکومت چار دن میں جے آئی ٹی کو ریکارڈ فراہم کرے، 26 اکتوبر کو کراچی میں عدالت لگے گی، چیف سیکریٹری سندھ، سیکرٹری فنانس، آبپاشی اور توانائی عدالت میں پیش ہوں۔
سپریم کورٹ نے 26 اکتوبر کو آئی جی سندھ کو بھی طلب کرلیا جب کہ اومنی گروپ کے وکیل کی جے آئی ٹی رپورٹ فراہم کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔