کوئٹہ میں دھماکے، دستی بم حملے اور فائرنگ؛ 14 طالبات سمیت 25 افراد جاں بحق

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 جون 2013
دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری نے علاقے کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا ہے۔ فوٹو:آن لائن

دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری نے علاقے کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا ہے۔ فوٹو:آن لائن

کوئٹہ: ویمن یونیورسٹی کی بس اور بولان میڈیکل کمپلیکس میں دھماکوں، دستی بم حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور 14 طالبات سمیت 25 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلا دھماکا بروری روڈ پر واقع ویمن یونیورسٹی کی طالبات کی بس میں ہوا، جس کے نتیجے میں بس میں سوار 4 طالبات موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئیں، لاشوں اور زخمی خواتین کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا جہاں مزید10 طالبات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔

دوسرا بم دھماکا بولان میڈیکل کمپلیکس کی ایمرجنسی میں اس وقت ہوا جب طبی عملہ ویمن یونیورسٹی کی زخمی طالبات کو طبی امداد فراہم کررہا تھا، دھماکے سے کچھ ہی دیر قبل چیف سیکریٹری بلوچستان اور آئی جی سمیت کئی اعلیٰ سرکاری حکام زخمیوں کی عیادت کے لئے اسپتال پہنچے تھے۔ دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کا بھی سلسلہ شروع ہوگیا اور ہر جانب افرا تفری پھیل گئی۔ دہشتگردوں کی فائرنگ، دستی بم حملوں میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان کاکڑ، 4 ایف سی اہلکار، 4 نرس اور 2 راہ گیر جاں بحق ہوئے۔ دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد شہر کے اہم مقامات اور تنصیبات کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

صدر آصف علی زرداری، ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین، چیرمین تحریک انصاف عمران خان  اور دیگر سیاسی قیادت نے دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ فعل قرار دیا ہے دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ نثار علی خان کو کوئٹہ کی صورت حال پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔