- کوشش ہے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات پاکستان کے حق میں ہوں، مریم اورنگزیب
- پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
- ترکیہ کے المناک زلزلے پر بھی بھارت کا پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا
- راولپنڈی میں گیارہ سالہ بچی سے زیادتی
- امریکا؛ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر گولی لگنے سے پاکستانی نژاد پولیس افسر جاں بحق
- اگر کوئی لڑکی محبت کا اظہار کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، نسیم شاہ
- پنجاب، خیبر پختونخوا میں بلدیاتی اداروں کی معطلی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- حکومت کا پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ذخیرہ اندوز باز آجائیں، وزیر پیٹرولیم
- سعودی ولی عہد کا ترکیہ اور شام کو امداد پہنچانے کیلیے فضائی پُل بنانے کا حکم
- پی ٹی آئی کا 33 حلقوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کا مطالبہ
- انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی آگئی
- انڈے کھانے سے دل کو فائدہ ہوسکتا ہے
- گلیشیئر پگھلنے سے پاکستان اور بھارت میں 50 لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں
- کابینہ میں توسیع؛ وزیراعظم نے مزید 7 معاونین خصوصی مقرر کردیے
- ہالینڈ میں زیرِ آب سائیکلوں کی سب سے بڑی پارکنگ کی تعمیر کا منصوبہ
- فاسٹ بولر وہاب ریاض کی پی ایس ایل میں شرکت پر سوالیہ نشان لگ گیا
- اسلام آباد؛ شادی شدہ خاتون کی نازبیا تصاویر بنوانے والا پولیس اہلکار گرفتار
- الیکشن کمیشن ہنگامہ آرائی: تحریک انصاف کے عامر ڈوگر اور لیگی سینیٹر گرفتار
- ملبے کے ڈھیر پر مردہ بیٹی کا ہاتھ تھامے بے بس باپ کی تصویر دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار
- ایک تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ روپے سے نیچے آگئی
حفیظ، شعیب ، کامران اور عمران کے کیریئر پر سوالیہ نشان
مصباح کے سوا کوئی پاکستانی بیٹسمین مجموعی طور پر 100 رنز بھی نہ بنا پایا. فوٹو: اے ایف پی/ فائل
برمنگھم: چیمپئنز ٹرافی میں ناقص کارکردگی نے محمد حفیظ، شعیب ملک، کامران اکمل اور عمران فرحت کے کیریئر پر سوالیہ نشان ثبت کر دیے۔
ان میں سے 2پلیئرز کے بارے میں تو یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے کیریئر کے آخری میچز کھیل چکے، میگا ایونٹ میں مصباح الحق کے سوا کوئی پاکستانی بیٹسمین مجموعی طور پر 100 رنز بھی نہ بنا پایا، کپتان نے 2اور ناصر نے ایک نصف سنچری بنائی، مصباح نے 3 میچز میں 86.50 کی اوسط سے 173رنز اسکور کیے، 96رنز بنانے والے ناصر جمشید کی ایوریج31.33 رہی، محمد حفیظ نے 12.66کی معمولی اوسط سے 38رنز اسکور کیے، کامران 21، شعیب 17اور عمران 2رنز تک محدود رہے، نوجوان پلیئرز عمر امین و اسد شفیق بھی توقعات پر پورا نہ اتر پائے اور بالترتیب 43اور 41رنز اسکور کیے۔
ایونٹ سے قبل پاکستانی بولنگ اٹیک کے بڑے چرچے تھے مگر ایونٹ میں کوئی بھی بولر غیرمعمولی کارکردگی نہیں دکھا پایا، جنید خان بری طرح ناکام ثابت ہوئے، محمد عرفان نے 20.75 اور سعید اجمل نے 27.25 کی اوسط سے تین میچز میں اپنی ٹیم میں سب سے زیادہ 4، 4 وکٹیںلیں، وہاب ریاض نے 37.33 کی ایورج سے 3، حفیظ نے 29.50 کی اوسط سے 2 جبکہ شعیب ملک 27اور جنید خان 102 کی اوسط سے ایک ایک وکٹ ہی لے پائے۔
دریں اثنا پاکستان کے ناقص کھیل پر شائقین بھی سخت مایوس نظر آئے، میچ کے اختتام پر بعض دل شکستہ افراد نے کھلاڑیوں کیخلاف نعرے بازی بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ ہم اتنی دور سے میچ دیکھنے یہاں آئے، کئی سو پاؤنڈ خرچ کیے، بارش میں بھیگتے رہے مگر کھلاڑیوں نے کوئی صلہ نہ دیا، کم از کم بھارت کیخلاف ہی ٹیم جیت جاتی تو ہمارے آنسو کچھ پونچھے جاتے،انھوں نے ٹیم سے چلے ہوئے کارتوسوں کو بھی نکالنے کا مطالبہ کیا،روانگی کے موقع پر پولیس کو ٹیم اور شائقین میں فاصلہ برقرار رکھنے کیلیے سخت محنت کرنا پڑی۔ دوسری جانب بھارتیوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا اور وہ پاکستانی شائقین پر فقرے بازی بھی کرتے رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔