خوشی

سنبل گل  جمعـء 17 اگست 2012
چاند کا یک خوبصورت منظر  فوٹو : ایکسپریس

چاند کا یک خوبصورت منظر فوٹو : ایکسپریس

پشاور:  آج رمضان کی اُنتیس تاریخ تھی۔ رات کو چاند کے نظر آنے کے بعد سب نے ایک دوسرے کو مبارک باد دی۔ ندا نے ابو سے بازار جانے کی فرمایش کی۔ اگرچہ اس نے عید کے لیے زیادہ تر چیزیں خرید لی تھیں مگر آج وہ اپنی دو سہیلیوں خدیجہ اور صبا، کے لیے تحفے اور اپنے لیے کچھ اور چیزیں لینا چاہتی تھی۔ پہلے تو ابو نے ٹال دیا مگر جب ندا کا اصرار بڑھنے لگا تو وہ اُسے بازار لے گئے۔ ندا نے خدیجہ، صبا اور اپنی کزنوں کے لیے بہت خوب صورت تحفے لیے۔ وہ ہمیشہ عید والے دن اپنی سہیلیوں کو تحفے دیتی تھی۔

وہ خوشی خوشی خریداری کرکے گھر پہنچی تو گھر میں پچھلے سال آنے والے سیلاب کے متعلق باتیں ہورہی تھیں۔ سیلاب سے متاثر ہونے والوں میں خود ندا کا گھرانہ بھی شامل تھا۔ جب سیلاب آیا تھا تو وہ سب گائوں میں تھے اور ان کا سب کچھ بہہ گیا تھا۔ ندا کو وہ دن یاد آنے لگے جب وہ بھی متاثرینِ سیلاب کی فہرست میں شامل تھی۔ وہ چاہتے ہوئے بھی ان دنوں کو جو مشکلات سے بھرے ہوئے تھے، بھول نہیں سکتی تھی۔ اُس کی آنکھوں کے سامنے وہ تمام مناظر ایک فلم کی طرح گھوم رہے تھے۔ اس کی آنکھیں بھیگ گئیں۔ اسے پچھلی عید یاد آئی جو بے سروسامانی کی حالت میں گزری تھی۔ اس دن وہ بلک بلک کر روئی تھی کیوںکہ وہ پہلی عید تھی جب اس کے پاس کچھ نہ تھا۔

ندا چوںکہ ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتی تھی اس لیے زیادہ نقصان ہونے کے باوجود آج ان کے حالات پھر سے بہتر تھے۔ پورا سال گزرنے کے باوجود ندا ان دنوں کو بھول نہیں پائی تھی جب وہ دوسروں کی مدد کی منتظر ہوتی تھی۔ اُس نے سوچا کہ آج کوئی اور اس کی مدد کا منتظر ہوگا۔ جس طرح وہ پچھلی عید میں امداد کے لیے لوگوں کی راہ تک رہی ہوتی تھی، آج اس کی کوئی ہم عمر لڑکی اس کی راہ تک رہی ہوگی۔ اس نے وہ تمام تحفے جو اپنی سہیلیوں اور کزنز کے لیے خریدے تھے، متاثرینِ سیلاب کو دینے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اب اس کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ یہ سب اُن تک پہنچ بھی پائے گا کہ نہیں؟ خود تو وہ جا نہیں سکتی تھی۔

اس نے ابو سے مشورہ کیا۔ ابو نے اس کے فیصلے کو سراہا اور پھر کہا کہ اگر وہ یہ امداد ان کو نہیں دے سکتی تو کسی ایسے ادارے کو دے دے جو واقعی ان تک مدد پہنچاتے ہوں۔ ندا نے ایسا ہی کیا اور اپنے تمام تحفے ایک ایسے ہی ادارے میں دے آئی۔

آج ندا نے ایک بار پھر پرانے کپڑوں میں عید منائی مگر آج وہ رو نہیں رہی تھی بلکہ بہت خوش تھی۔ اس کا دل مطمئن تھا۔ اسے پہلی بار اتنی خوشی حاصل ہوئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔