ملک میں احتجاجی مظاہرے عوامی دادرسی کی ضرورت

کسی بھی عوامی مسئلے پر سیاست چمکانے کے بجائے عوامی خدمت اور ڈیلیور کرنے کی کوشش ہی راست اقدام ہوگی۔


Editorial October 25, 2018
کسی بھی عوامی مسئلے پر سیاست چمکانے کے بجائے عوامی خدمت اور ڈیلیور کرنے کی کوشش ہی راست اقدام ہوگی۔ فوٹو: فائل

موجودہ حکومت اپنے دور اقتدار کا ابتدائی حصہ ہی سخت تنقید اور احتجاج کا سامنا کرتے ہوئے گزار رہی ہے۔ جہاں ایک جانب گزشتہ حکومتوں کی غلط روش اور عوام کو ڈیلیور نہ کرنے کی پالیسیوں کے مضر اثرات سامنے آرہے ہیں وہیں موجودہ حکومت بھی گنجلک مسائل میں پھنس کر بوکھلاہٹ میں غلط فیصلے لے رہی ہے جس کے باعث عوامی احتجاج کا سامنا ہے۔

افسوسناک امر تو یہ ہے کہ احتجاج کا دائرہ کار کسی ایک فیلڈ تک محدود نہیں بلکہ ملک بھر میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے افراد اپنے مسائل کے لیے احتجاج کناں ہیں لیکن کسی جانب سے دادرسی نہیں ہوپا رہی۔

کراچی میں پاکستان کوارٹرز کے مکینوں کو بے دخل کرانے اور احتجاج میں پرتشدد واقعات شامل ہونے کے بعد چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان کوارٹرز میں بے دخلی کا آپریشن 3 ماہ تک موخر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ لیکن جس انداز میں یہ معاملہ سامنے آیا وہ پاکستان کے لیے جگ ہنسائی کا باعث ہے، احتجاجی مظاہرین پر پولیس کا پتھراؤ، واٹر کینن کا استعمال اور ہوائی فائرنگ جیسے واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عام شہریوں اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان برتاؤ کی تمیز نہیں رکھتے۔ کراچی جیسے شہر میں رہائش عوام کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے اور سرکاری ملازمین کی بیواؤں اور بچوں کے بے دخلی کے معاملے کو نہایت زیرکی سے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب کراچی میں سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے نرسنگ عملہ نے دوسرے دن بھی اپنے مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا، ان کا مطالبہ ہے کہ نرسنگ سروس اسٹرکچر کا فوری اعلان کیا جائے، کچھ عرصہ قبل ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے بھی اسی قبیل کا احتجاجی مظاہرہ سامنے آیا جس میں طبی مراکز میں کام چھوڑ ہڑتال کے باعث کئی قیمتی جانوں کا نقصان بھی ہوا۔

کراچی ہی میں پانی کی شدید قلت، عدم فراہمی اور غیر منصفانہ تقسیم پر مختلف علاقوں میں شہری احتجاج پر مجبور ہیں، بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جہاں مہینوں سے پانی فراہم نہیں کیا گیا اور علاقہ مکین پانی کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔ بلاشبہ ملک میں پانی کی کمی ہے لیکن پانی کی منصفانہ اور مستقل ترسیل سے معاملے کو سنبھالا جاسکتا ہے، نیز ٹینکر مافیا سے بھی نجات کی ضرورت ہے۔

لاہور میں انارکلی بازار اور دیگر مارکیٹوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن اور پرتشدد واقعات بھی تشویشناک ہیں۔ علاوہ ازیں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کا ڈی چوک اسلام آباد پر دھرنا دوسرے دن بھی جاری رہا، مگر حکومت کی جانب سے کسی قسم کا مذاکراتی عمل شروع نہ کیا جاسکا۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ کارپوریشن کی نجکاری نہ کی جائے، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ مظاہرین کے صائب مطالبات کے باوجود وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق کا احتجاجی دھرنے کے پیچھے مخالف سیاسی جماعتوں کی سازش کا الزام بھی افسوسناک ہے۔

صائب ہوگا کہ حکومت عوامی مسائل کو سمجھتے ہوئے دادرسی کی کوشش کرے۔ ''بندر کی بلا طویلے کے سر'' ڈالنے کا معاملہ ختم ہونا چاہیے۔ کسی بھی عوامی مسئلے پر سیاست چمکانے کے بجائے عوامی خدمت اور ڈیلیور کرنے کی کوشش ہی راست اقدام ہوگی۔ موجودہ حکومت گزشتہ دور میں خود طویل ترین دھرنا اور احتجاج کا مظاہرہ کرچکی ہے، حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ عوام کے پاس اپنے مسائل کے حل کے لیے احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں، اس لیے انتہائی صورت سے پہلے ہی معاملات کو سنبھالنے اور عوامی دادرسی کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں