وزیر اعظم کا کامیاب دورہ سعودی عرب

حکومت کو اقتصادی دباؤ کو کم کرنے اور مزید پیش قدمی کے لیے حوصلہ ملا ہے۔


Editorial October 25, 2018
حکومت کو اقتصادی دباؤ کو کم کرنے اور مزید پیش قدمی کے لیے حوصلہ ملا ہے۔فوٹو: فائل

ملکی معیشت کی تشکیل نو اور مستحکم اقتصادی پیش رفت کے کچھ امید افزا آثار نظر آئے ہیں ۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے دوران مالی پیکیج بریک تھرو کو معاشی مبصرین نے بڑی کامیابی قراردیا ہے جب کہ حکومت کو اقتصادی دباؤ کو کم کرنے اور مزید پیش قدمی کے لیے حوصلہ ملا ہے۔

وزیراعظم کی اقتصادی ٹیم کو ریاض میں منعقدہ تین روزہ سرمایہ کاری عالمی کانفرنس میں شرکت کا ثمر یوں ملا کہ سعودی عرب پاکستان کو معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے 6 ارب ڈالر دے گا جس میں تین ارب ڈالرکا ادھار تیل ملے گا اورتین ارب ڈالرز نقد دیے جائیں گے ۔

معاہدہ پر پاکستان کی طرف سے وزیرخزانہ اسد عمر اور سعودی عرب کی طرف سے سعودی وزیر خزانہ محمد عبداللہ الجاضان نے دستخط کیے۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر سعودی حکام سے ملاقاتوں کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین چھ ارب ڈالر کی مفاہمتی یادداشت پردستخط ہوگئے ہیں ۔ سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری لگانے کی تصدیق کر دی ہے،کابینہ سے منظوری کے بعد منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادھار تیل کی سہولت تین سال کے لیے ہوگی اور تین سال کے بعد ادھار تیل کی سہولت میں توسیع ہوگی جب کہ سعودی عرب تین ارب ڈالرز پاکستان کے پاس بیلنس آف پیمنٹ کے طور پر ڈیپازٹ بھی رکھے گا، رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی۔

معاہدے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں استحکام آئے گا، بلوچستان میں معدنیات کی تلاش کے لیے بھی سعودی عرب نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، وفاق اور بلوچستان حکومت معدنیات کی تلاش کے معاملات طے کریں گے۔ پا ک سعودی معاہدے سے متعلق سعودی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی ورکرز کی ویزا فیس کم کرنے کی سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کو تجویز دی تھی جنہوں نے پاکستانی ورکرز کے لیے ویزا فیس کم کرنے پر اتفاق کیا ہے ، میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نے سعودی فرمانروا کو بطور دوست مسلم ملک پاکستان کی مدد کرنے کا کہا۔

سعودی عرب میں ''مستقبل میں سرمایہ کاری کے مواقع'' کی عالمی کانفرنس کے دوران ملاقات میں دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے اور متنوع کرنے کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا، باہمی دلچسپی کے امور، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کے امور سمیت سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانی محنت کشوں اور مزدوروں سے متعلقہ مسائل پر بھی بات چیت کی جو مفید اور نتیجہ خیز رہی ، واضح رہے سیاسی اور کاروباری حلقوں نے خدشات ظاہر کیے تھے کہ سعودی حکام کو جمال خشوگی کے بہیمانہ قتل کے بعد جس عالمی دباؤ اور داخلی صورتحال کی سنگینی کا سامنا ہے۔

اس میں شاید وزیراعظم اپنے مقاصد حاصل نہ کرسکیں، تاہم دورہ دو برادر اور تاریخی طور پر روحانی رشتوں میں جڑے ملکوں کی روایتی دوستی سے ماورا ثابت ہوا، سعودی حکمرانوں نے مسائل کے طوفان میں گھرے پاکستان کی بر وقت مدد کرنے کی فقیدالمثال روایت کو قائم رکھا ۔ سعودی وزراء نے پاکستانی معیشت میں دلچسپی کا اظہار کیا اور مشترکہ سرمایہ کاری کے حوالے سے پراجیکٹس پر گفتگو کی۔

ملاقات کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین ، مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد، وزیر مملکت ہارون شریف اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر خان ہشام بن صدیق بھی موجود تھے۔اس دورہ میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈز بھی عطیہ کیے۔

وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاری کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مالی امداد کی خواہش کے علاوہ بھی اہم نکات پر روشنی ڈالی اور پاکستان کی زمینی معاشی صورتحال کا ایک حقیقت پسندانہ جائزہ بھی پیش کیا، انھوں نے کہا کہ آنے والے 3 سے 6 ماہ پاکستان کے لیے سخت ہیں، انھوں نے سرمایہ کاری کانفرنس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا پاکستان ان دو ملکوں میں شامل ہے جو نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئے، میرا مقصد پاکستان میں ریاست مدینہ کی طرز پر حکومت قائم کرنا ہے، نئے پاکستان سے مراد قائداعظم کا پاکستان ہے، نیا پاکستان قائداعظم کے اصولوں کے تحت بنانا ہے۔

وزیراعظم کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر کرنٹ خسارے کا سامنا ہے، تجارتی اور بجٹ خسارہ ورثے میں ملا ، مزید قرضوں کے لیے آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے رابطے میں ہیں۔ منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہماری حکومت کا مشن کرپشن کا خاتمہ کرکے ریاستی اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔

ہماری حکومت اقتدار میں 10 لاکھ گھروں کا منصوبہ متعارف کرائے گی، سی پیک کی بدولت گوادر میں کام کر رہے ہیں جس سے معیشت بہتر ہوگی، سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسی کی بدولت دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا، پاکستان میں کوئلے، معدنیات کی کمی نہیں، اس حوالے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع ہو سکتے ہیں۔

پاکستان سیاحت کے لیے بہترین ملک ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے سیاحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کرنے کا بہترین وقت ہے، ہماری حکومت ہر حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرے گی ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ نے معاشی دباؤ بڑھایا، افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات میں تناؤ ہے، امید کر رہے ہیں امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کامیاب ہوں گے، الیکشن جیتنے کے بعد بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا لیکن اس نے جھٹک دیا۔

میڈیا کا کہنا ہے کہ دنیا کے سرمایہ کاروں نے وزیراعظم کی معروضات کو توجہ سے سنا۔ ماہرین کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی لگن سے برادر ملک سعودی عرب نے مشکل کی گھڑی میں پاکستان کی لڑکھڑاتی معیشت کو سنبھالا دیا ہے۔

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتی وزرا ء دورہ سعودی عرب کو اپوزیشن کے لیے مناظرہ کا میدان نہ بنائیں، حصول امداد کی کوشش ملکی معیشت کی زبوں حالی کا قصہ ہے، ابھی وزیراعظم نے سنجیدہ پہل کی ہے اور مثبت نتائج ملنے کی امید کے ساتھ مزید امدادی پیکیج حاصل کرنے کی جستجو جاری رہنی چاہیے مگر ساتھ ہی معیشت کے استحکام اور گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔

چیلنجز بے انتہا ہیں، ملکی معیشت مستحکم ہوگی تو اس کا فائدہ ملک کے عوام کو پہنچے گا، عوام خوشحال ہونگے تو دشمن مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کرسکے گا۔ لہذا اقتصادی معاملات پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو سیاسی بصیرت کا ثبوت دینا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں