معاشی استحکام کے مثبت اشارے

تحریک انصاف جب تخت حکومت پر متمکن ہوئی تو معاشی بحران کا چیلنج اس کے لیے بڑا امتحان بن کر سامنے آیا۔


Editorial October 26, 2018
تحریک انصاف جب تخت حکومت پر متمکن ہوئی تو معاشی بحران کا چیلنج اس کے لیے بڑا امتحان بن کر سامنے آیا۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو پاکستانی ٹیلی ویژن اورریڈیو پر قوم سے خطاب میں قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے سعودی عرب سے بڑا زبردست پیکیج مل گیا، اگرہم براہ راست آئی ایم ایف کے پاس چلے جاتے تواس سے عوام پر مزید دباؤ بڑھ جاتا، وزیر اعظم نے سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اب اگر ہم آئی ایم ایف سے قرضہ لیں گے بھی تو اس کا بوجھ عوام پر منتقل نہیں کیا جائے گا، قرض کے لیے مزید دو دوست ممالک سے بھی بات چل رہی ہے، اگر معاملات طے ہوگئے تو امید ہے کہ تنخواہ دار طبقے پرکم سے کم بوجھ پڑے گا۔

وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھاکہ 1971ء میں پاکستان کاکل قرضہ 30 ارب تھا جو 2008 ء تک 6 ہزار ارب تک پہنچ گیا، 2008 ء سے اب تک حکومت پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہوگیا ہے، ہم تو سابق حکومتوں کے لیے ہوئے قرضے اتار رہے ہیں۔ مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پر تنقیدکرنے والی جماعتوں کو شرم آنی چاہیے، آج گردشی قرضہ 1200 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جو ان کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، سابق حکومت ورکرزکا ویلفیئر فنڈ بھی کھا گئی، پاکستان اسٹیل میں بھی ورکرز کے پیسے کھا گئے، پنجاب حکومت 1200ارب روپے کا قرضہ چھوڑگئی' 97ارب روپے چیک سائن کرگئی ہے، خزانے میں پیسے ہی نہیں،آج جمہوریت بچانے کے نام پرکھڑے ہوگئے ہیں، سب اکٹھے ہورہے ہیں۔

یمن کی صورت حال پر وزیراعظم نے کہا کہ اس لڑائی سے مسلمان ممالک بہت تکلیف میں ہیں،کوشش کر رہے تھے کہ یمن لڑائی میں ثالث کاکردارادا کریں اور خوشی ہے کہ اب ہم یمن کی جنگ میں ثالث کاکردارادا کریں گے، اسلام ممالک کو اکٹھا کرینگے، معاملات جیسے جیسے آگے بڑھیں گے مزید خوشخبری دوں گا۔

تحریک انصاف جب تخت حکومت پر متمکن ہوئی تو معاشی بحران کا چیلنج اس کے لیے بڑا امتحان بن کر سامنے آیا' گردشی قرضوں میں اضافہ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے اثرات روپے کی قدر پر منفی طور پر مرتب ہوئے جس سے ڈالر کی قدر کا گراف بڑی تیزی سے اونچا جانے لگا' اس معاشی صورتحال اور سرمایہ کاروں میں پھیلی مایوسی نے اسٹاک مارکیٹ کو مسلسل مندی سے دوچار کر دیا۔ اس تناظر میں حکومت معاشی بحران حل کرنے کے لیے دوست ممالک سمیت آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور ہو گئی۔

وزیراعظم عمران خان کا سعودی عرب کا دوسری بار دورہ ایک اچھے معاشی پیکیج کی خوشخبری لے کر آیا اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے 3ارب ڈالر کی فراہمی کے ساتھ ساتھ 3سال کی موخر ادائیگیوں پر 3ارب ڈالر کا خام تیل فراہم کرنے کے پیکیج نے سرمایہ کاروں کو حوصلہ بخشا جس کے اسٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ، روپے کو استحکام ملا اور ڈالر 2روپے سستا ہو گیا۔ سعودی عرب کی جانب سے 3سال کے لیے ادھار پٹرول کی جو سہولت ملی ہے اس معاہدے کے مطابق پاکستان کو ایک سال کے لیے ادھار پٹرول ملے گا جس کی قیمت ادا کرنے کے بعد پاکستان کو اگلے سال کے لیے پھر ادھار پٹرول ملے گا اور اسی طرح یہ سلسلہ تین سال تک چلے گا۔

وزیراعظم عمران خان کی اپنے دورہ سعودی عرب کے موقع پر سعودی حکام سے پاکستانی ورکروں کے لیے ویزا فیس میں خاطر خواہ کمی کروانا ایک بڑی کامیابی ہے جس سے وہاں کام کرنے والے پاکستانی ورکروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ یمن کی جنگ میں ثالثی کا فیصلہ وزیراعظم کا بالکل صائب اقدام ہے' سعودی عرب کی سالمیت کے لیے بھی یہ بہتر ہے کہ یمن کا مسئلہ جلد از جلد حل ہو۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے متوقع اتحاد پر جذباتی انداز میں کہا کہ سب کان کھول کر سن لیں کہ سڑکوں پر آنا ہے تو ہم کنٹینر دینے کو تیار ہیں۔

کرپٹ افراد اور اداروں کا احتساب ضرور ہونا چاہیے مگر وزیراعظم کو اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ سیاست میں اپوزیشن کا اتحاد' دھرنے اور احتجاج حکومت کے لیے ہمیشہ مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ وزیراعظم نے پی آئی اے' ریلوے اور اسٹیل ملز کی زبوں حالی کا ذکر بھی بڑے افسوس سے کیا' انھوں نے خوش حال مستقبل کی نوید سناتے ہوئے قوم کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کرپشن نیچے آ گئی ہے اور نیچے آئیگی' منی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہے ہیں'ایکسپورٹرز کی مدد کر رہے ہیں' ہم اس ملک میں ایکسپورٹ بڑھائیں گے' ون ونڈو آپریشن کرینگے' سرمایہ کاری لانے کے لیے سارے قدم اٹھا رہے ہیں۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جب سسٹم کو درست کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جاتے ہیں تو ایک بار مشکل دور سے گزرنا تو پڑتا ہے۔ اگر حکومت ملکی نظام کو پٹڑی پر چڑھانے میں کامیاب ہو گئی تو امید ہے کہ ملک ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں