ایک ایونٹ میں ناکامی سے ٹیم بری نہیں ہوجاتی، واٹمور

اسپورٹس ڈیسک  پير 17 جون 2013
بیٹسمینوں نے محنت تو بہت کی مگر کامیابی نہیں مل سکی، کوچ کی نرالی بات. فوٹو: فائل

بیٹسمینوں نے محنت تو بہت کی مگر کامیابی نہیں مل سکی، کوچ کی نرالی بات. فوٹو: فائل

برمنگھم: کوچ ڈیو واٹمور کا کہنا ہے کہ صرف ایک ایونٹ میں شکست سے ٹیم بری نہیں ہوجاتی، بیٹسمینوں نے محنت تو بہت کی مگر کامیابی نہیں مل سکی۔

کنڈیشنز سے واقفیت کا ایڈوانٹیج حاصل نہیں کرپائے، دوسری جانب کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ایونٹ میں بولرز کی پرفامنس پاکستان کیلیے مثبت پوائنٹ ثابت ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور کا اصرار ہے کہ صرف ایک ایونٹ میں شکست کی وجہ سے ٹیم کو برا نہیں قرار دیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ٹورنامنٹ کے لیے کافی اچھی تیاری کی تھی مگر ہم سے کچھ غلطیاں ہوگئیں، پریکٹس میچز میں ہماری کارکردگی کافی بہتررہی، کنڈیشنز سے بھی واقفیت تھی لیکن اس کا کوئی ایڈوانٹج نہیں لے پائے، ہم سے زیادہ رنز ہی اسکور نہیں ہوپائے جبکہ وکٹیں دھڑا دھڑ گرتی رہیں، اس قسم کے مختلف ٹورنامنٹ میں وکٹ کو اچھی طرح جاننے کی ضرورت ہوتی ہے، انھوں نے واضح کیا کہ یہ صرف ایک خراب سیریز ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ پوری ٹیم ہی بری ہوگئی ہے۔

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہم نے بھارت کو اس کے اپنے ملک میں 2-1 سے ون ڈے سیریز میں شکست دی ہے۔ واٹمور نے سلیکٹرز پر زوردیا کہ وہ ابھی سے ہی ورلڈ کپ 2015 کے لیے اسکواڈ کی تیاری شروع کردیں۔دوسری جانب کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کا مثبت پوائنٹ اس کی بولنگ ثابت ہوئی ہے، انھوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بولنگ کافی بہتر رہی ہے، بولرز نے خود کو اچھی طرح مستحکم کیا ہے جوکہ پاکستان کیلیے حقیقت میں ایک پلس پوائنٹ ہیں۔ مصباح الحق نے بھارت کے ہاتھوں شکست کے بارے میں کہا کہ ہماری بیٹنگ اس بار پھر انتہائی مایوس کن رہی، ویسے اس میں کچھ موسم کا بھی ہاتھ ہے، کھیل کے بار بار رکنے سے ردھم ٹوٹ جاتا اور یہ آسان نہیں ہوتا ہے، ویسے بھی فارمیٹ ٹیموں کے لیے کافی مختصر تھا اگر آپ کا آغاز پر ہی کوئی دن اچھا نہ ہوتو آپ تقریباً ٹورنامنٹ سے باہر ہوجاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔