گیند کےساتھ گڑ بڑ، ولس کے الزام نے انگلش کیمپ میں آگ لگادی

اسپورٹس ڈیسک  پير 17 جون 2013
ہمیں ’ بے ایمان‘ کہنے کی جرأت کیسے ہوئی، جیمز اینڈرسن بھڑک اٹھے۔ فوٹو: فائل

ہمیں ’ بے ایمان‘ کہنے کی جرأت کیسے ہوئی، جیمز اینڈرسن بھڑک اٹھے۔ فوٹو: فائل

کارڈف: بال ٹیمپرنگ کے الزامات نے انگلش کیمپ میں آگ لگادی، فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن غصے سے بھڑک اٹھے.

ان کا کہنا ہے کہ سابق کپتان باب ولس کی ہمیں بے ایمان کہنے کی جرأت کیسے ہوئی، ہمارا کوئی بھی کھلاڑی ٹیمپرنگ جیسی چیزوں میں ملوث نہیں رہا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز باب ولس نے دعویٰ کیا تھا کہ سری لنکا سے میچ میں انگلینڈ کے ایک کھلاڑی نے بال ٹیمپرنگ کی تھی جس کی وجہ سے امپائر علیم ڈار نے گیند تبدیل کی۔ان الزامات کی انگلینڈ کے کوچ ایشلے جائز تردید کرچکے ہیں جبکہ انگلش کھلاڑی کافی غصے میں ہیں۔

جیمز اینڈرسن نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ باب ولس کی جرأت کیسے ہوئی کہ وہ انھیں بے ایمان قرار دیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ولس کے الزام پر کافی حیرت ہوئی، اس طرح کی چیزوں سے ٹیم کی ساکھ خراب ہوتی ہے، ہر ایک کو اس الزام پر غصہ ہے خاص طور پر اس لیے بھی کہ یہ سب ایک سابق کپتان نے کہا اور وہ بھی اس موقع پر جب ہماری ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں اپنا اہم ترین میچ کھیلنے والی تھی، لوگ چاہے جو مرضی سوچیں مگر ہم حقیقت سے واقف ہیں، میں یہ بات پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انگلش ٹیم میں شامل کوئی بھی کھلاڑی کبھی بھی بال ٹیمپرنگ جیسی چیزوں میں ملوث نہیں رہا، باب ولس جیسے لوگوں کو ہم خود کو پریشان کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

جیمز اینڈرسن نے واضح کیا کہ وہ گیند کو ریورس سوئنگ بے ایمانی سے نہیں بلکہ قابلیت سے کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ کا اپنا ایک ایشو ہے لیکن اگر کوئی بولر یا ٹیم کسی دن بہتر انداز میں ریورس سوئنگ کرلیتی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس نے بال ٹیمپرنگ کی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، ہمارے بولرز اگر گیند کو ریورس سوئنگ کرتے بھی ہیں تو یہ سب کچھ قانون کے دائرے میں رہ کرکیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔